Book Name:Aala Hazrat Ka Ilm-o-Amal

بعد مجھے اِذن(اجازت نامہ عطا) فرمادیا کہ اب فتوےلکھو ں اور بغیر حضور (یعنی اپنے والدِ ماجِد رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ)کو سُنائے سائلوں(سوال کرنے والوں) کو بھیج دیاکروں ، مگر میں  نے اس پر جرأت نہ کی یہاں  تک کہ ربِّ کریم نے حضرتِ والا کو ذی الْقَعْدَہ ۱۲۹۷  ھ میں  اپنے پاس بُلالیا(یعنی آپ کا وِصال ہوگیا)۔(فتاویٰ رضویہ ،۱ / ۹۴)

احمد رضا کا تازہ گُلستاں ہے آج بھی                                       خورشیدِ علم ان کا درخشاں ہے آج بھی

کس طرح اتنے عِلْم کے دریا بہا دئیے                                              عُلَمائے حق کی عقْل تو حیراں ہے آج بھی

بھر دی دلوں میں اُلفت و عظمت رسول کی                      جو مخزنِ حلاوتِ ایماں ہے آج بھی

(مناقبِ رضا،ص۶۶)

مختصر وضاحت:اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے علم کا سورج آج بھی جوبن پر ہے، آپ نے علم کے ایسے دریا بہائے کہ علما کی عقلیں حیران ہیں اور محبتِ رسول جو اصلِ ایمان ہے آپ نے ہی لوگوں کے دلوں میں بھری ہے۔

اے عاشقانِ امام احمد رضا!دیکھا آپ نے!اللہ کریم نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو کیسی بےمثال  قوتِ حافظہ عطا فرمائی تھی۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ آپ نے اللہ کریم کی اس عظیم نعمت کا بہترین استعمال فرمایا اور اس کے ذریعے فتاویٰ لکھ کر اُمّت پر احسانِ عظیم فرمایا،جس کی واضح مثال آپ کے اکثر فتاویٰ کامجموعہ”فتاویٰ رضویہ“ہے جو اُمّتِ مسلمہ کو دن رات فیض یاب کررہا ہے۔آئیے!فتاویٰ رضویہ کا مختصر تعارف اوراس کی  چند خصوصیات کے بارے میں سنتے ہیں :

فتاویٰ  رضویہ  كا تعارف