Book Name:Aala Hazrat Ka Ilm-o-Amal

کونوں،چوکوں اور دکانوں پر بیٹھے  فضول باتوں میں مشغول رہتے ہیں۔  لاپروائی کا یہ عالم  ہے کہ اَذانیں ہوجاتی ہیں، نمازوں کا وقت ختم اور دوسری نمازوں کا وقت آجاتا ہے ،مگر افسوس!یہ نادان اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوتے،یوں ہی بعض لوگ سُستی کا مظاہرہ کرتے ہوئےبغیر  جماعت  کے یا  پھر گھر میں ہی پڑھ لیتے ہیں۔

       یادرکھئے:ہر عاقل،بالغ پرجماعت واجب ہے،بغیر شرعی عُذرکے ایک باربھی چھوڑنے والا گناہ  گاراورجہنم کا حقدارہے۔(بہارِشریعت،حصہ سوم،۱/۵۸۲ ملخصاً)

حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،اُمّت پر مہربان ، دوجہاں کے سلطان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:منافقین پر سب سے زیادہ بھاری عشاء اور فجر کی نماز ہے اور وہ جانتے ہیں کہ اس میں کیا ہے؟ تو گھسٹتے ہوئے آتے اور بےشک میں نے ارادہ کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں پھر کسی کو حکم فرماؤں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اپنے ہمراہ کچھ لوگوں کو جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں ،ان کے پاس لے کر جاؤں ، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر اُن پر آگ سے جلا دُوں۔

(مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ،باب فضل صلاۃ الجماعۃ۔۔۔الخ،ص۲۵۶،حدیث:۱۴۸۲)

اگر ہم میں سے کسی کو یوں کہا جائے کہ آپ اپنا مال یہاں بیچیں گے تو 10 گُنا فائدہ ہوگا جبکہ دوسرے شہرمیں اس پر27گُنا فائدہ ہوگا،تو یقیناً ہم میں سے ہر ایک کی یہی کوشش ہوگی کہ اسے دوسرے شہر لے جاکرہی بیچا جائے۔ذرا سوچئے!دنیاوی و عارضی فائدے کی خاطر دُور دراز کا سفر کرنے کے لئےبھی ہماراذہن بن جاتا ہےمگرآہ!چند قَدَم چل کرمسجدمیں آکرباجماعت نماز اَدا کرکے27 گُنا ثواب کمانے کا ذہن نہیں بن پاتا۔جی ہاں!جماعت سےنمازپڑھنااکیلے نماز پڑھنے سے27 درجے