Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

ہو اُس کو اِس مبارَک کام میں تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔(احیاء العلوم،۲ /۴۱۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

      پیاری پیاری اسلامی بہنو! قرآنِ کریم کی تعلیم  حاصل کرنا اور اسے دوسری اسلامی بہنوں کو سکھانا یقیناً بہت بڑی نیکی کا کام ہے۔چنانچہ حضورنبیِّ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ دلنشین ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُراٰنَ و َعَلَّمَہٗ یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا ۔(بخاری،کتاب فضائل القرآن،باب خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ،۳ / ۴۱۰،حدیث: ۵۰۲۷) اَلْحَمْدُلِلّٰہ شہیدِ اُحد حضرتِ سَیِّدُنا مُصْعَبْ بن عُمَیر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ وہ پیارے صحابی ہیں جنہوں نے اس فرمانِ مُصْطَفٰے پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف خود کو نورِ قرآن سے منورکیا بلکہ جب،جہاں اور جس وقت بھی ضرورت پڑی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے مخلوقِ خدا کو بھی فیضانِ قرآن سے  فیض یاب  کرنے کے لئے اپنے وقت کی قربانی پیش کی،حتّٰی کہ خدمتِ قرآن کی برکت سے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے زمانے میں قاری مشہور ہوگئے،چنانچہ

لوگوں کو قرآن پڑھانے والے

       حضرتِ سَیِّدُنا بَراء بن عازِب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کرنے والوں   میں   ہمارے پاس سب سے پہلے حضرتِ سَیِّدُنا مُصْعَبْ بن عُمَیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اوران کے بعد نابینا (Blind) صحابی حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ بن اُمّ مکتوم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ پہنچے اور یہ دونوں   لوگوں   کو قرآن پڑھاتے تھے۔(فیضان فاروق اعظم،ص۴۶۱)

تبلیغِ دین کے لئے کوششیں