Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

لیا۔سَعْد بن مُعاذ نے آتے ہی دونوں صاحِبان کو بُرا بھلا کہنا شُروع کردیا۔

 حضرتِ سَیِّدُنا مُصْعَب بن عُمَیْر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے(اِنْفِرادی کوشِش کا آغاز کرتے ہوئے)اِنہیں بھی نَرْمی اور مِٹھاس کے ساتھ نیکی کی دَعْوَت سُننے کیلئے آمادہ کر لِیا اِس پر وہ اپنا نیزہ زمین پر گاڑ کر اُن کے قریب بیٹھ گئے۔حضرتِ سَیِّدُنا مُصعَبْ بن عُمَیْر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اِن پر بھی اِسلام کی خُوبیوں سے مالا مال مَدَنی پُھول پیش کئے اورسُوْرَۃُ الزُّخْرُف کی اِبتِدائی آیات پڑھ کر سُنائیں۔آیاتِ قُرآنِیَہ تاثیر کا تِیر بن کر اُن کے دل میں پَیوَسْت ہو گئیں اور وہ بھی دائرۂ اِسلام میں داخِل ہو گئے۔اِسلام آوَری کے بعد حضرتِ سَیِّدُناسَعْد بِن مُعاذ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنی قَوْم کی طرف لوٹے اور اُن سے فرمایا:تُم میرے بارے میں کِیا رائے رکھتے ہو؟سب نے بَیَک زَبان ہوکر کہا:آپ(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)ہمارے سَردار ہیں اور آپ(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ) کی رائے دُرُست اوربلند خیال ہوتی ہے۔

حضرتِ سَیِّدُناسَعْد بِن مُعاذ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے فرمایا:بس پھرمُجھ پرتُمہارے مَردوں اور عَوْرَتوں سے اُس وَقت تک بات کرنی حرام ہے جب تک تُم اللہ کریم اور اُس کے رَسُول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اِیمان نہیں لے آتے۔رَاوِی فرماتے ہیں:خُدا پاک کی قَسَم!شام نہیں ہونے پائی تھی کہ اُس قبیلے کے تمام مَرْد وعَوْرت مُسَلمان  ہوچکے تھے۔(البدایۃ والنہایۃ،باب بدء اسلام الانصار،۲ /۵۲۷ تا۵۲۹ملخصاً)

سارا قَبِیْلَہ اِیماں لایا میٹھے بول کی بَرَکت سے

بنتے کام بگڑ جاتے ہیں سُن لو بے جا شِدَّت سے

 (نیکی کی دعوت،ص۵۱۵)

       پیاری پیاری اسلامی  بہنو! سنا آپ نے!صحابی رسول اور شہیدِ اُحدحضرتِ سَیِّدُنا مُصْعَبْ بن عُمَیر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا نیکی کی دعوت کا انداز کیسا میٹھا میٹھا اور پیارا پیارا تھاکہ جس نے قبیلوں کے  بڑے بڑے