Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں: جب یہ آیت اُتری

مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا (پ۲،البقرۃ:۲۴۵)                                           ترجمۂ کنزالایمان:ہے کوئی جو اللہکو قرضِ حسن دے

تو حضرتِ سَیِّدُنا ابو دَحْدَاح انصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!کیا اللہ پاک چاہتا ہے کہ ہم قرض دیں؟تو آقائے نامدار،مکے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:ہاں۔اے ابودَحْدَاح(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)!حضرتِ سَیِّدُنا ابو دَحْدَاح رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!،اپنا دستِ اقدس مجھے دکھائیے،حضرتِ سَیِّدُنا ابو دَحْدَاح رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے دستِ اقدس تھام کر عرض کی:میں  نے اپنا باغ اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ میں  بطورِ قرض پیش کردیا۔ حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:ان کے باغ میں600 کھجور کے درخت تھے،اُمِّ دَحْدَاح رَضِیَ اللہُ عَنْہا اور ان کے بچے بھی اسی میں رہتے تھے۔حضرتِ سَیِّدُنا ابو دَحْدَاح رَضِیَ اللہُ عَنْہُ آئے اور انہوں  نے پکارا :اے اُمِّ دَحْدَاح(رَضِیَ اللہُ عَنْہا)! انہوں  نے عرض کی:لبیک میں  حاضر ہوں، حضرتِ ابو دَحْدَاح رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے فرمایا:آپ اس باغ سے نکل چلیں  کیونکہ میں  نے اس باغ کو اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ میں  بطورِ قرض پیش کر دیا ہے۔(شعب الایمان،باب فی الزکاۃ،۳/۲۴۹،حدیث: ۳۴۵۲)

اللہ پاک کو قرض دینے سے کیا مراد ہے؟

”تفسیر صراطُ الجنان“میں لکھا ہے:راہِ خدا میں اِخلاص کے ساتھ خرچ کرنے کو قرض سے تعبیر فرمایا،یہ اللہکریم کا کمال درجے کا لطف و کرم ہے کیونکہ بندہ اُس کا بنایا ہوا اور بندے کا مال اُس کا عطا فرمایا ہوا،حقیقی مالک وہ جبکہ بندہ اُس کی عطا سے مجازی ملک رکھتا ہے مگر قرض(Loan)سے تعبیر فرمانے میں یہ