Book Name:Shuhada-e-Ohud ki Qurbaniyan

ومشکل حالات میں سفری سہولیات اور دیگر ضروریات مُیَسّر نہ ہونے کے باوجود بھی انتہائی ذوق و شوق کے ساتھ مسلمانوں کو دور دَراز علاقوں میں قرآنِ کریم سکھانے کے لئے تشریف لے جایا کرتے تھے،مگر افسوس!آج ہم میں اب  اس طرح کا جوش و  جذبہ دَم توڑتا نظر آرہا ہے۔ افسوس!صدیاں گزرجانے کے باوجود اسلامی بہنوں کی ایک بڑی تعداد ہے جسے دیکھ کر بھی قرآنِ کریم پڑھنا نہیں آتا،جن کو آتا بھی ہے تو اَکْثَرِیَّت کے قواعد و مخارج  درست نہیں،ہمارے اپنے گھر،گلی،محلے اور علاقے میں بھی کتنی ایسی اسلامی بہنیں ہوں گی جن کو قرآن پڑھنا نہیں آتا  ہوگا مگر آہ!ہمیں اس پر کوئی افسوس نہیں ہوتا،ہماری آنکھ سے آنسو نہیں نکلتا، ہمارا دل نہیں کُڑھتا،کوئی شرمندگی نہیں ہوتی،ان کو قرآن پڑھانےا ور ان کی اِصلاح کرنے کا جذبہ بیدار نہیں ہوتا،ہمارے پاس انہیں قرآن سکھانے اور ان کی اصلاح کرنے کی فرصت نہیں۔

ہم غور کریں کہ کیا ہم قرآنِ کریم سیکھنےسکھانے کے فضائل بھول چکی ہیں؟کیا ہم نے آقائے مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فرامین کو بھلا دیا ہے؟کیا ہم بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی دِین کی خاطر پیش کی گئیں قربانیوں کو بھلا بیٹھی ہیں؟کیا ہمارے اندر اصلاحِ اُمّت کا درد ختم ہوچکا ہے؟کیا ہمارے اندر دینِ اسلام کی سَربلندی اور اسلامی بہنوں  کی خیر خواہی کے لئے بھی وقت نہیں ہے؟ کیا ہمارے پاس مدرسۃ المدینہ بالغات  میں حاضر ہوکر اسلامی بہنوں  کو قرآنِ کریم سکھانےکے لئےبھی وقت نہیں ہے؟ آخر ہم مدرسۃ المدینہ بالغات کو  کب آباد کریں گی، اسلامی بہنوں  کو قرآنِ کریم کب سکھائیں گی؟ انہیں نماز،وضو،غُسْل اور پاکی ناپاکی کے احکام کب سکھائیں گی؟ان کی اصلاح کب کریں گی؟ انہیں سُنتیں کب سکھائیں گی؟ انہیں عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ  کب کریں گی؟ انہیں ذیلی حلقے کے8 مَدَنی کام کرنے کی