Book Name:Eman Ki Hifazat

کا”فرد“لکھتے یا لکھواتے ہیں ان پر حکمِ کفر ہے۔ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص۴۵۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                         صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!دِینِ اسلام بہت ہی عظمت وشان والامذہب ہے، جن  پر اللہ پاک کا فضل و کرم ہوتا ہے انہیں دنیا میں ایمان کی دولت نصیب ہو جاتی ہےاور ایمان پر ثابت قدم رہنے والے  خوش نصیب دونوں جہاں میں  سعادت مند ہوتے  ہیں۔لہٰذا اس نعمت کی حفاظت کرنا، اس کی قدر کو سمجھتے ہوئے اس  پر استقامت سے قائم رہنا  ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے کیونکہ  ایک مسلمان کیلئے دنیا سے رخصت ہوتے وَقْت ایمان  پر ثابت قدم رہنا بڑی اَہَمِّیَّت رکھتا ہے،اگر ایمان کی حالت پر خاتمہ ہوا تو قبر و آخرت کی تمام منزلیں آسان ہوں گی،ایمان پر مرنا ہی آخرت میں نجات کا سبب(Cause)بنتا ہے،دنیا میں چاہے جتنے بھی نیک اعمال کرلئے جائیں مگر خاتمہ ایمان پر نہیں ہوا تو کسی بھی نیک عمل کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا،حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْمِ یعنی اعمال کا دار ومدار خاتمے پر ہے۔(بخاری،  کتاب القدر، ۴/۲۷۴ حدیث:۶۶۰۷) (غیبت کی تباہ کاریاں،ص۲۸۵)

ایمان  کی اَہَمِّیَّت اور اس کی حفاظت کے متعلق اللہ پاک پارہ 24 سورۂ حٰمٓ السَجْدَہ کی آیت نمبر 30میں  ارشادفرماتا ہے:

اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْهِمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ(۳۰)(پ۲۴، حم السجدہ:۳۰)                                                         

تَرْجَمَۂ کنز ُالعِرفان:بیشک جنہوں نے کہا ہمارا ربّ اللہ ہے پھر اس پر  ثابت قدم  رہے اُن پر فرشتے اُترتے ہیں(اور کہتے ہیں)کہ تم نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت پر خوش ہوجاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ۔