Book Name:Shan-e-Sayedatuna Aisha Siddiqah

سَیِّدُنا اِمام قاسِم بن مُحَمَّد بن ابُوبَکْر صِدِّیْق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم کا بَیان ہے:حضرت سَیِّدَہ عائشہ صِدِّیْقَہرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نمازِ تَہَجُّد پڑھنے کی پابند تھیں اور اکثر  روزے سے رہا کرتی تھیں۔      (سیرتِ مُصطفٰے،ص۶۶۰ملخصاً)

نمازِ چاشت سے مَحَبَّت

آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا نمازِ چاشت کی آٹھ(8)رَکعتیں پڑھتی تھیں،پھرفرماتیں:اگر میرے ماں باپ اُٹھا بھی دئیے جائیں تب بھی میں یہ رکعتیں نہ چھوڑوں۔        (مؤطّا امام مالک،کتاب قصر الصلاۃ فی السفر ،باب صلاۃ الضُّحی،ص۱۵۳،حدیث:۳۶۶)

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی اَحمد یارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ بَیان کردہ دوسری حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:یعنی اگر اِشراق کے وَقْت مجھےخَبر ملے کہ میرے والِدَین زِندہ ہو کر آ گئے ہیں تو میں اُن کی مُلاقات کے لئے یہ نَفْل نہ چھوڑوں بلکہ پہلے یہ نَفْل پڑھوں،پھر ا ُن کی قدَم بوسی کروں(یعنی ان کے قدم چوموں)۔            (مرآۃُ المناجیح،۲/۲۹۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

                             سُبْحٰنَ اللہ!اُمُّ المؤمنینسَیِّدہ عائشہ صِدِّیْقَہ،عابِدہ،زاہِدہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کانَفْل عبادات کا جذبہ مرحبا!ذرا غور فرمائیے!جن کی شان قرآنِ کریم میں بَیان  ہوئی،جن کے فضائل و کمالات کو اَحادیثِ مُبارَکہ میں بَیان کیا گیا،جو اپنے وَقْت کی عالِمہ،مُفْتِیَہ،فَقِیْھَہ،مُحَدِّثَہ اورمُفَسِّرَہ کہلائیں،بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے جن  کی شان و عظمت کےڈنکے بجائے،فرائض تو فرائض،تَہَجُّد  اورچاشت کے نوافِل کو چھوڑنا بھی اُنہیں گوارا نہ تھا۔مگر آج  کئی مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ نَفْل نماز تو دُور کی بات ہے ان سے تو فَرْض نمازیں بھی ادا نہیں کی جاتیں،لوگوں کی ایک تعداد جُمْعہ کی نماز کے لئے بھی