Book Name:Shan-e-Sayedatuna Aisha Siddiqah

اُس وَقْت  گھر سے نکلتی ہے جب جماعت کھڑی ہونے میں صرف چندمنٹ باقی رہ جاتے ہیں،پھر جیسے ہی اِمام سلام پھیرلیتا ہےیا پہلی دعا مانگ کر فارغ ہوتا ہے،آدھی سے زیادہ مسجد نمازیوں سے خالی ہوجاتی ہے ۔

       آہ!مسلمانوں کو کیا ہوگیا ہے؟کیوں لوگ عبادات سے جی چُرانے لگے ہیں،کیوں لوگ ربِّ کریم اور نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَحکامات پر عمل کرنے میں سُستی کا شکار ہیں؟کیوں نَفْل عبادات کا جذبہ ختم ہوتا جارہا ہے؟کیوں روزوں کے معامَلے میں حیلے بہانوں سے کام لیا جارہا ہے؟آخر کیوں ہماری مساجد ویران نظر آرہی ہیں؟کیا لوگ اللہ  پاک کی خُفْیَہ تدبیر سے اَمان پاچکے ہیں؟،کیا انہیں مَغْفِرت  کا پروانہ مل چکا ہے؟کیا ان کا اَعمال نامہ نیکیوں((Virtuesسے بھرپُور ہے؟،کیا انہیں نیکیوں کی حاجت نہیں رہی؟،کیا انہیں اِس بات کا مُکَمَّل یقین ہوچکا ہے کہ یہ دنیا سے اِیمان سلامت لے کرجائیں گے؟،کیا یہ نَزع کی سختیوں کو برداشت کرپائیں گے؟،کیا شریعت کی نافرمانی کرکے اندھیری قَبْر میں آرام پاسکیں گے؟کیا یہ لوگ قَبْر ومَحْشَر کے سُوالات میں کامیابی سے ہمکنار ہوپائیں گے۔؟

       یقیناً ہم میں سے کسی کو بھی یہ معلوم نہیں،لہٰذا اس مُخْتَصَر  سی زندگی کو غنیمت جانتے ہوئےاس کی قَدرکرنی چاہئے،خوش فہمی کے جال سے نکل کر اپنے آپ کو فرائض و واجبات کا پابندبنانے کے ساتھ ساتھ نَفْل عباداتکی ادائیگی کا بھی عادی بنانا چاہئے۔اپنے آپ کو فرائض و واجبات اور نفل عبادات کا عادی بنانے کے لئے شَیْخِ طریقت،اَمیرِ اَہلسُنّت حضرت علّامہ مَولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطاکردہ72مَدَنی اِنعامات”پرعمل کرتے ہوئے روزانہ فِکْرِ مدینہ کرنا اِنتہائی مُفِیْد عمل ہے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ!اِس کے مطابِق عمل کرنے کی بَرَکت سے ہم نہ صِرْف فرائض و واجبات بلکہ کئی سُنّتوں اورمُسْتَحَبَّات پر بھی آسانی سےعمل کرسکتے ہیں۔