Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440

اور دنیا کا عیش وعشرت طلب کرنے کی ٹھان لی۔ اس نے ایک شاندار محل بنوایا ، اس میں اعلیٰ قسم کے قالین بچھوائے ، ہر طرح کے سازوسامان سے اس عظیم ُالشان محل کو آراستہ کرایا ، ایک کمرہ مہمانوں کے لئے خاص کر دیا ، وہاں عمدہ بستر بچھائے جاتے ، انواع واقسام کے کھانے چُنے جاتے۔ بادشاہ لوگوں کو بُلاتاتووہ عظیم ُ الشّان محل اور بادشاہ کی شان وشوکت دیکھ کر تعریف وخوشامد کرتے ہوئے واپس چلے جاتے ۔ یہ سلسلہ کافی عرصہ تک چلتا رہا ، بادشاہ مکمل طور پر دنیا کی رنگینیوں میں گم ہو چکا تھا ، اس کے اس عظیمُ الشّان محل میں ہر طرح کے آلاتِ موسیقی اور لہوو لعب(کھیل کُود) کا سامان تھا۔ وہ ہروقت دنیوی مشاغل میں مگن رہتا۔ ایک دن اس نے اپنے خاص وزیروں ، مشیروں اور عزیزوں کو بُلاکر کہا : تم اس عظیمُ الشّان محل میں میری خوشیوں کو دیکھ رہے ہو ، دیکھو! میں یہاں کتنا پُر سکون ہوں ، میں چاہتا ہوں کہ اپنے تمام بیٹوں کے لئے بھی ایسے ہی عظیمُ الشّان محلاّت بنواؤں ، تم لوگ چند دن میرے پاس رُکو ، خوب عیش کرو اور مزید محلات بنانے کے سلسلے میں مجھے مفید مشورے دو تاکہ میں اپنے بیٹوں کے لئے بہترین محلّات بنانے میں کامیاب ہوجاؤں ۔

       اس کے خاص وزیر و مشیر اور عزیز اس کے پاس رہنے لگے۔ دن رات لہو ولعب(کھیل کُود) میں مشغول رہتے اور بادشاہ کو مشورے دیتے کہ اس طرح محل بنواؤ ، فُلاں چیز اس کی آرائش کے لئے منگواؤ ، فُلاں مِعمار سے بنواؤ ، اَلْغَرَض! روزانہ اسی طرح مشورے ہوتے اور عظیم ُالشان محلّات بنانے کی ترکیبیں سوچی جاتیں۔ ایک رات وہ تمام لوگ لہوولعب(کھیل کُود) میں مشغول تھے کہ محل کی کسی جانب سے ایک غیبی آواز نے سب کو چونکا دیا۔ کوئی کہنے والا کہہ رہاتھا :

یَااَیُّہَا الْبَانِیُّ النَّاسِیُّ مَنِیَّتَہ                               لَاتَاْمُلَنْ    فَاِنَّ    الْمَوْتَ   مَکْتُوْبُ

عَلَی الْخَلَائِقِ اِنْ سَرُّوْا وَاِنْ فَرِحُوْا                                                                           فَالْمَوْتُ حَتْفٌ لِذِی الْآمَالِ مَنْصُوْبُ