Book Name:Sachi Tauba Shab-e-Braat 1440

2۔  فرمايا : اللہ پاک نے نافرمانی کرنے والے کے لئے رات دن توبہ کے ساتھ اپنا دَسْتِ رحمت کُشادہ فرما رکھا ہے یہاں تک کہ سورج مغرب سے طُلُو ع ہو جا ئے۔ ( مسلم ،  کتاب التوبة ،  باب قبول التوبة…الخ ،  ص ۱۱۳۱ ،  حدیث : ۶۹۸۹  ، بتغیرقلیل)

3۔  فرمايا : اگر تم اتنے گناہ کرو کہ وہ آسمان تک پہنچ جائیں پھرتمہیں نَدامت ہو تواللہ پاک تمہاری توبہ ضرور قبول کرے گا۔ ( ابن ماجہ  ،  کتاب الزھد ،  باب ذکر التوبة ، ۴ /  ۴۹۰ ، حدیث  :  ۴۲۴۸ ،  بتغیر) 

توبہ کیسے ہوتی ہے؟

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!معلوم ہوا کتنے ہی بڑے بڑے گناہ ہوں ، شرعی تقاضوں کے مطابق کی  جانے والی سچی توبہ ایک ایسی نعمت ہے جواللہ  پاک کی رحمت سے تمام گناہوں کو دھو ڈالتی ہے۔ جس طرح ہر کام کے کچھ تقاضے ہوتےہیں ، اسی طرح سچی توبہ کے بھی کچھ تقاضے ہیں ، اس کی کچھ شرائط ہیں ، جب تک یہ شرائط نہ پائی جائیں توبہ سچی توبہ نہیں کہلائے گی۔ عموماً ہمارے ہاں توبہ کا مطلب لیا جاتا ہے کہ بندہ کچھ غلط کام ہو جانے پر فوراًاَسْتَغْفِرُاللہ  پڑھ لے ، یا اپنی مادری زبان میں ہی ہنستے مسکراتے بغیر کسی اظہارِ ندامت اور پشیمانی کے اللہ  پاک کی بارگاہ میں کچھ الفاظ کہہ دے ، یا کانوں کو ہاتھ لگائے جائیں اور توبہ توبہ کی صدا بلند کی جائے۔

سچّی توبہ کسے کہتے ہیں؟

       حالانکہ سچی توبہ کے لیے 3 شرائط کا ہونا ضروری ہے۔ اگریہ شرائط نہ پائی جائیں تواسے سچی توبہ نہیں کہیں گے ، وہ 3 شرائط کون سی ہیں ، آئیے سنتے ہیں : (1)ماضى پر ندامت ( ىعنى جو گناہ کىا اس پر شرمندگی ہو۔ )(2)ترکِ گناہ (ىعنى توبہ کرتے وقت اس گناہ کو چھوڑ دىنا بھی پایا جائے۔ )(3)ىہ پکا ارادہ کرنا کہ