Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

سے تعلقات مضبوط ہوتے ہیں، ٭دل جوئی سے ناراضیاں ختم ہوتی ہیں، ٭دل جوئی سے محبتوں میں اضافہ ہوتا ہے،  ٭دل جوئی سے معاشرے میں خوشگوار فضا قائم ہوتی ہے۔ ٭دل جوئی جنت میں لے جانے والا کام ہے، ٭دل جوئی سےدنیا بہتر ہوتی ہے،٭دل جوئی سے قبر بھی سنور جاتی ہے، ٭دل جوئی آخرت میں بھی کامیابیاں دلائے گی، ٭دل جوئی کرنے والی سے سب  اسلامی بہنیں محبت کرتی ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ٭دل جوئی کرنے والی اللہ  پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رضا پانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ اس لیے دل جوئی کی عادت(Habit) بنانی چاہیے۔

دل جوئی کےطریقے اور فضائل:

       کئی ایسے کام ہیں جو اچھی نیت ہونے کی صورت میں دل جوئی میں شمار ہو سکتے ہیں، آئیے! ایسے چند کام اور احادیثِ طیبہ کی روشنی میں ان کے فضائل سنتی ہیں۔ ٭مریض کی عیادت ایک ایسا کام ہے جو دل جوئی کا بہترین ذریعہ ہے۔ عیادت کرنے کی دوفضیلتیں سنئے۔ (1)فرمایا: جو کسی مریض کی عیادت کرتاہے تو ایک منادی اسے مخاطب کر کے کہتاہے کہ” خوش ہو جا کیونکہ تیرا یہ چلنا مبارک ہے اور تو نے جنت میں اپنا ٹھکانہ بنالیا ہے “(تر مذی ،کتاب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی زیارۃ الاخوان ،۳/۴۰۶،حدیث:۲۰۱۵) (2)فرمایا:جس نے مریض کی عیادت کی ، جب تک وہ بیٹھ نہ جائے دریائے رحمت میں غو طے لگاتا رہتاہے اور جب وہ بیٹھ جاتا ہے تو رحمت میں ڈو ب جاتا ہے ۔   (مسند امام احمد، مسند جابر بن عبداللہ۵/۳۰،حدیث: ۱۴۲۶۴) ٭تعزیتبھی دل جوئی والے کاموں میں سے ایک ہے۔ کوئی فوت ہو جائے یا کسی کو کچھ نقصان ہو جائے تو اس سے تعزیت کرنا کتنے بڑے اجر کا باعث ہے آئیے اس کی دو فضیلتیں سنئے،(1)فرمایا: جو کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کرے گا اس کے لئے اس مصیبت زدہ جتنا ثواب ہے۔