Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی سیرت پرعمل کرتے ہوئے  اپنی اسلامی بہن کی دل جوئی کرنی چاہیے۔ ہمیں بھی حضرت سَیِّدُنافاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے کردار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے دوسروں کی خیر خواہی کرنی چاہیے۔ آئیے! دل جوئی کی رغبت پانے کےلیے مزید ایک واقعہ  سنتی ہیں:

(2)امام  حسن اور  مسکینوں کی دلجوئی 

          ایک مرتبہ حضرتِ سیّدُنا امامِ حَسَن رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کچھ ایسےمَساکین کےپاس  سےگُزرےجوراستے میں بیٹھے لوگوں سےسُوال کر رہےتھےاورزمین پر بِکھرے ہوئے روٹی کے بچے کھچے  ٹکڑے کھارہے تھے، آپ نےاُنہیں سَلام کیا، اُنھوں نےسلام کاجواب دینےکےبعدعرض کی:اےنواسۂ رسول! ہمارے ساتھ کھاناتناول فرمائیے!جب اُنہوں نےکھانےکی دعوت دی توآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہنےفرمایا:اللہ بَڑائی چاہنےوالوں کوپسندنہیں فرماتا،پھرآپرَضِیَ اللہُ عَنْہنےاُن کے ساتھ کچھ تناول فرمایا۔ جاتے ہوئے اُنہیں سلام کیا اور فرمایا: میں نے تمھاری دَعوت قَبُول کی ،تم بھی میری دعوت قَبُول کرو۔ اُنھوں نے عرض کی: حُضُور!جیسےآپ فرمائیں،آپرَضِیَ اللہُ عَنْہنےاُنہیں  اپنےپاس آنےکی دعوت دی ، جب وہ آپ کے پاس آئے تو آپ نے اُنہیں عُمدہ کھانا کھلایا اور خود بھی اُن کے ساتھ کھاناتناول فرمایا۔ (احیاء العلوم،۲/۴۵،بتغیر)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بىت اسلامی بہنو!غور کیجئے! نواسَۂ رسول، جگر گوشَۂ بتول حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ   کتنے عمدہ اخلاق والے تھے، باوجود بلند مرتبہ ہونے کے ان مسکینوں  اور غریبوں کی دلجوئی کی خاطر ان کے ساتھ بیٹھ گئے، اور بدلے میں انہیں بھی اپنے گھر دعوت پر بلایا۔اس واقعے سے یہ درس ملتا ہے کہ ہمیں بھی سب اسلامی بہنوں سے پیاراور الفت بھرا برتاؤ