Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

(Behave)کرنا چاہیے۔

حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا مقام یہ ہے کہ وہ  جنتی نوجوانوں کے سرادر ہیں ، حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا مقام یہ ہے کہ وہ بلند مرتبہ صحابی ہیں، حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کام مقام یہ ہے کہ وہ  اہلِ بیتِ مصطفےٰ میں شامل ہیں ،حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا مقام یہ ہے کہ وہ اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے شہزادے ہیں، حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا مقام یہ ہے کہ وہ حضرت بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا  کے جگر کے ٹکڑے ہیں، حضرت امام حسن رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا مقام یہ ہے کہ وہ دونوں جہاں کے مالک و مختار، مکی مدنی سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نواسے ہیں مگر اس کے باوجود بھی انہوں نے ان غریب اور مسکین لوگوں کی دعوت رد نہیں فرمائی  جبکہ آج ہمارے معاشرے میں صورت کتنی عجیب ہوتی جارہی ہے۔ آج اگر کسی کم ظرف کو کوئی دنیاوی منصب مل جائے تو اس کا مزاج  آسمان پر چلا جاتا ہے، اس حقیر دنیا کا عہدہ ملنے کے بعد بعض لوگوں کے زمین پر پاؤں نہیں جمتے۔ایسے میں اپنے ساتھ رہنے والوں کو  یوں بھلا دیا جاتا ہے جیسے ان کے ساتھ کبھی تعلق رہا ہی نہ ہو، اپنے عزیزوں کو یوں فراموش(Neglect)کر دیا جاتا ہے جیسے ان سے کبھی جان پہچان ہی نہ رہی ہو، سوچنا چاہیے کہ کہیں عہدہ ملنے کے بعد تکبر کی  سیڑھی جہنم میں نہ گرا دے۔ شیخِ طریقت، امیرِ اہل سنت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہتنبیہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

گر تکبُّر ہو دِل میں ذرّہ بھر

سُن لو جنّت حرام ہوتی ہے

(وسائل بخشش مُرمّم،ص۴۹۵)

لہٰذا عقل مندی کاثبوت دیتے ہوئے عاجزی و انکساری کو اپنا شیوہ بنائیے۔آئیے! ترغیب کے لیے