Book Name:Qabr Men Kaam Aany Waly Aamaal

عصر اور مغرب کا درمیانی وقت طے کیا گیا۔ بارات آنے میں کچھ دیر ہو گئی، وہ صاحب مغرب کے بعد آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو لینے پہنچے تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: حاجی صاحب! آپ نے تو عصر کے بعد نکاح کا فرمایا تھا اب تو مغرب بھی ہوچکی ؟ اب میرے پوتے کا عقیقہ ہے اور مہمان آئے ہوئے ہیں۔ ان صاحب کا بیان ہے کہ میں نے عرض کی: عالی جاہ! کچھ دیر ہو گئی ہے۔(آپ کرم فرمائیں!) آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: اچھا چلو، ابھی آپ نے کپڑے بھی تبدیل نہیں کئے تھے، صاحبزادوں نے عرض کی: ابا جان!کپڑے تبدیل فرمالیں، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:ابھی آ جاتا ہوں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اطمینان سے نکاح پڑھایا، طویل دعا مانگی۔ ان صاحب کا بیان ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو جلدی واپس جانا تھا کہ گھر میں مہمان آئے ہوئے تھے، اس کے باوجود اتنا وقت عطا فرمایا کہ ہم سب کا دل بے حد خوش ہوگیا۔ (حیاتِ غزالیِ زماں، ص۲۴۴ بتصرف)   

غزالیِ زماں کی غریب پروری:

اسی طرح ایک عالم صاحب کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ (مدینۃ الاولیا) ملتان شریف  شہر کے اندرونی علاقے سے ایک غریب آدمی حاضر ہوا اور عرض گزار ہوا کہ میں نے حصولِ برکت کے لیے گھر میں محفلِ میلاد کا اہتمام کیا ہے، آپ تشریف لایئےاور اپنا پیارا بیان ہمیں سنایئے،  علامہ کاظمی شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس سے عشا کے بعد کا وعدہ فرمالیا، میں بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے ساتھ ہولیا، ہم عشا کی نماز کے بعد اس شخص کے مکان پر پہنچے تو وہ ہمیں اپنے گھر کی دوسری منزل پر لے گیا اس وقت صرف چار پانچ افراد جمع تھے۔ یہ تھا وہ اجتماع جس سے غزالیِ زماں نےبیان فرمانا تھا۔ حضرت غزالیِ زماں رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی پیشانی  پر شکن تک نہ آئی، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے تقریباً ایک گھنٹہ بیان فرمایا۔ وہ شخص غربت کی وجہ سے کچھ