Book Name:Duniya Ki Mohabbat Ki Muzammat
حکیمُ الاُمَّت حضر ت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فر ما تے ہیں:یعنی بکری کامردار بچّہ کوئی چار آنے میں بھی نہیں خریدتا کہ اس کی کھال بیکار اور گوشت وغیرہ حرام ہے،اسے کون خریدے!دنیا کے معنیٰ ابھی عرض کر دیئے گئے ،وہ یاد رکھے جاویں۔ صوفیائے کرام (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)فرماتے ہیں:دنیا دار کو تمام جہان کے مُرشِد(ہدایت دینے والے)ہدایت نہیں دے سکتے،تَارِکُ الدُّنْیا(دنیا کو چھوڑنے والے)دیندار کو سارے شیاطین مل کر گمراہ نہیں کر سکتے،دنیا دار دینی کام بھی کرتا ہے تو دنیا کے لئے اور دیندار دنیاوی کام بھی کرتا ہے تو دین کے لئے۔(مرآۃ المناجیح،۷/۳)
(9)دنیا مچّھر کے پر سے بھی ذلیل ہے
حضرت سَیِّدُنَاسہل بن سعد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ روایت کرتے ہیں:نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ارشاد عبرت بُنیاد ہے:اگر اللہ پاک کے نزدیک دُنیا کی حیثیت مچھر کے پَر کے برابر بھی ہوتی تو وہ اس دُنیا سے کسی غیر مسلم کو پانی کا ایک گُھونٹ بھی پینے کو نہ دیتا ۔ (ترمِذِی،۴ /۱۴۳،حدیث:۲۳۲۷)
حضرت سَیِّدُنَامَعقِل بن یَساررَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مروی ہے:رسولِ انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ارشاد فرماتے ہیں:تمہارا ربِّ کریم ارشاد فرماتا ہے:اے ابنِ آدم!تُو خود کو میری عبادت کے لئے فارغ کر لے میں تیرے دِل کوبے پروائی سے اور تیرے ہاتھوں کو رِزق سے بھر دُوں گا۔اے ابنِ آدم!تُو میری عِبادت سے دُوری اِختیار نہ کر (ورنہ) میں تیرے دِل کومحتاجی سے بھر دُوں گا اور تیرے ہاتھوں کو دُنیاوی کاموں میں مصروف کر دُوں گا۔(مُسْتَدْرَک لِلْحَاکِم،۵/۴۶۴ ،حدیث: ۷۹۹۶)
(11)دنیا کی مَحَبت باعثِ نقصانِ آخِرت ہے