Book Name:Duniya Ki Mohabbat Ki Muzammat
جاتی ہے اور بالآخر مُٹھی خالی رہ جاتی ہے،ایسا ہی کچھ حال اس دھوکے باز دُنیا کا ہے۔
دنیاکے فتنوں سے خبردار کرتے ہوئے حُجَّۃ ُالْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ایک بُزرگ کےحوالے سے لکھتےہیں:اے لوگو!اس فارغ وَقْت میں نیک عمل کرلو اور اللہ پاک سے ڈرتے رہو۔ اُمیدوں پر خوش مت ہوجاؤاوراپنی موت کو نہ بھولو۔ دنیا کی طرف مائل نہ ہوجاؤ۔ بے شک یہ دھوکہ دینے والی ہے،دھوکے کے ساتھ بن سنور کر تمہارے سامنے آتی ہے اور اپنی خواہشات کے ذریعے تمہیں فتنے میں ڈال دیتی ہے۔دنیا اپنی پیروی کرنے والوں کیلئے اس طرح سجتی سنورتی ہے جیسے دُلہن سجتی ہے۔دنیا نے اپنے کتنے ہی عشق کرنے والوں کو ہلاک کردیا اور جنہوں نے اس سے اطمینان حاصل کرنا چاہا انہیں ذلیل ورُسْواکر دیا، لہٰذا اسے حقیقت کی نگاہ سے دیکھو کیونکہ یہ مصیبتوں سے بھرپور مقام ہے، اس کے پیدا کرنے والے نے اس کی مَذَمَّت کی، اس کا نیا پُرانا ہوجاتا ہے اور اسے چاہنے والا بھی مرجاتا ہے۔اللہ پاک تم پر رحم فرمائے، غفلت سے بیدار ہوجاؤ اور اس سے پہلے نیند سے آنکھیں کھول لو کہ یوں اعلان کیا جائے: فلاں شخص بیمار ہے اور اس کی بیماری بہت زیادہ بڑھ چکی ہے،کیاکوئی دوا ہے؟ یا کسی ڈاکٹر تک جانے کی کوئی صورت ہے؟اب تمہارے لیے حکیموں(اور ڈاکٹروں )کو بُلایاجاتا ہے، لیکن شفاملنےکی اُمید ختم ہوجاتی ہے، پھر کہاجاتا ہے: فُلاں نے وَصِیَّت(Will) کی اور اپنے مال کا حساب کیا ہے۔ پھر کہا جاتا ہے: اب اس کی زبان بھاری ہوگئی، اب وہ اپنے بھائیوں سے بات نہیں کرتا اور پڑوسیوں کو نہیں پہچانتا، اب تمہاری پیشانی پر پسینہ آگیا، رونے کی آوازیں آنے لگیں اور تمہیں موت کا یقین ہوگیا، تمہاری پلکیں بند ہونے سے موت کا گمان یقین میں بدل گیا، زبان کانپ رہی ہے،تمہارےبہن بھائی رو رہے