Book Name:Duniya Ki Mohabbat Ki Muzammat
موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی وبیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔
نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ وغیرہ سُن کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز کہ اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن اور سمجھ کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
شیخِ طریقت،امیرِ اہلسُنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتاب”نیکی کی دعوت“کے صفحہ نمبر260 پر نقل فرماتے ہیں:دُنیا کالُغْوِی معنیٰ(Meaning)ہے:’’قریب‘‘اور دُنیاکو دُنیا اِس لئے کہتے ہیں کہ یہ آخرت کے مقابلے میں انسان کے زیادہ قریب ہے یا اس وجہ سے کہ یہ اپنی خواہشات ولذّات کے سبب دل کے زیادہ قریب ہے۔(حدیقہ ندیۃ،۱ /۱۷)
حضرت سیِّدُنا علّامہ بدرُ الدّین عَیْنیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہفرماتے ہیں:آخِرت کے گھر سے پہلے تمام مخلوق