Book Name:Sadqy Kay Fwaeed

پیاری پیاری ا سلامی بہنو! بیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چند سُنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سَعادَت حاصِل کر تی  ہوں ۔ شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مُصْطَفٰے جانِ رحمت، صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

زکوٰۃ ادا کرنے کے مدنی پھول!

پیاری پیاری ا سلامی بہنو! آیئے زکوۃ ادا کرنے کے چند مدنی پھول سنتی  ہیں۔پہلے دو فرامینِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ:(1)تمھارے اسلام کا پورا ہونا یہ ہے کہ اپنے اموال کی زکوٰۃ  ادا کرو۔ (مجمع الزوائد،کتاب الزکاۃ،۳ /۱۹۸،حدیث: ۴۳۲۶)(2)اسلام کی بنیاد پانچ(5) چیزوں پر ہے، ان میں سے ایک زکوٰۃ  ادا کرنا بھی ہے۔ (ترمذی،کتاب الایمان ،۴/۲۷۵ حدیث:۲۶۱۸ماخوذاً) ٭قرآنِ پاک میں اللہ پاک نے کئی مقامات پر زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم  دیا اور اس کی اہمیت بیان فرمائی ۔ ٭سرکارِدوعالم،نورِ مجسّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے  کثیر احادیثِ کریمہ میں زکوٰۃ ادا کرنے کی ترغیب بھی دلائی ۔٭صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی دل کھول کر راہِ خدا میں اپنا مال  صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے۔٭زکوٰۃ کی ادائیگی فرض ہے۔ (بہارِ شریعت،۵/۸۷۴ ملخصاً) ٭اللہ پاک کی رِضاحاصل کرنے کے لئے مال کے ايک حصہ کا جو شرع نے مقرر کيا ہے مسلمان فقير غیرِ ہاشم کو مالک  بنا  دينا زکوٰۃ کہلاتا ہے۔(بہارِ شريعت،۵/۵۷۴ ملخصاً) ٭آزاد،مسلمان عاقل بالغ اور صاحبِ نصاب پر زکوٰۃ  فرض ہے۔(بہارِ شریعت ، ۵/۸۷۵-۸۷۶ملخصاً) ٭سب سے پہلے غریب،مِسکین اور مُفلس و نادار لوگوں کو  ڈُھونڈ کر انہیں زکوٰۃ  دی جائے،وقت  پر زکوٰۃ ادا کرنے  سے غریبوں کو فائدہ پہنچتا ہے،قریبی رشتے دار زکوٰۃ  کے حقدار ہوں تو انہیں زکوٰۃ دینا زیادہ اجرو ثواب کا باعث ہے۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنے سے  انفرادی و


 

 



[1]    مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/۹۷،حدیث:۱۷۵