Book Name:Sadqy Kay Fwaeed

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

چار دِرْہَموں کے بدلے چار دُعائیں

شیخِ طریقت،اَمِیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علّامہ مَولانا ابو بلا ل محمد الیاس عطّار قادِری  رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنی مایہ ناز تالیف ”فیضانِ سُنّت“ کے باب فیضانِ بسم اللہ،صفحہ114پر لکھتے ہیں:

حضرت سَیِّدُنا مَنْصُور بن عَمّاررَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ايک روز وَعْظ فرمارہے تھے،کسی حَقْ دار نے چار (4) دِرْہَم کا سوال کیا۔ حضرت سَیِّدُنا مَنْصُور رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اِعْلان فرمایا:جو اِس کو چار (4)دِرْہَم دے گا، میں اُس کے ليے چار(4) دُعائیں کروں گا۔ اُس وقت وہاں سے ایک غُلام گزر رہا تھا،ایک ولیِ کامِل کی رَحْمَت بھری آواز سُن کر اُس کے قَدَم تَھم گئے اور اُس کے پاس جو چار(4)دِرْہَم تھے وہ اُس نے سائِل کو پیش کرديئے۔ حضرت سَیِّدُنا مَنْصُوررَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: بتاؤ کون کون سی چار(4) دُعائیں کروانا چاہتے ہو؟ عرض کیا (۱)