Book Name:Sadqy Kay Fwaeed

  ڈالتا ہے جس سے سات (7)بالیاں اُگتی ہیں اور ہر بالی میں سو(100)دانے پیدا ہوتے ہیں۔ گویا ایک دانہ بیج کے طور پر ڈالنے والا سات سو(700) گنا زیادہ حاصل کرتا ہے ، اسی طرح جو شخص راہِ خدا میں خرچ کرتا ہے،اللہپاک اُسے اس کے اخلاص کے اعتبار سے سات سو (700)گنا زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے اور یہ بھی کوئی حد نہیں بلکہاللہپاک کے خزانے بھرے ہوئے ہیں اور وہ کریم و جَوّاد ہے جس کیلئے چاہے اسے اس سے بھی زیادہ ثواب عطا فرما دے۔(صراط الجنان،۱/۳۹۵)

پیاری پیاری ا سلامی بہنو!معلوم ہوا کہ صدقہ دینے سے بظاہر مال کم ہورہا ہوتا ہے لیکن درحقیقت دینے والے کے نامَۂ اعمال کو بھر  رہا ہوتا ہے۔  جس طرح کنویں کا پانی نکالنے سے کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھ جاتا ہے اسی طرح راہِ خدا میں خرچ کیا ہوا مال بھی کم نہیں ہوتا بلکہ اس میں مزید برکت اور اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ غیب کی خبریں دینے والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زبانِ حق ترجمان  سےصدقے کے کئی فضائل ارشاد فرمائے ہیں، آئیے! صدقے کی فضیلت پر 8 عدد احادیثِ مبارکہ بھی سنتی  ہیں:

صدقے کی فضیلت پر 8فرامینِ مُصْطَفٰے

 .1اَلصَّدَقَۃُ تَسُدُّ سَبْعِیْنَ بَابًا مِّنَ السُّو ءِ صَدَقہ برائی کے 70 دروازے بند کرتا ہے۔ ( المعجم الکبير ، ۴/۲۷۴، حديث:۴۴۰۲)

 .2کُلُّ امْرِئٍ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ حَتّٰی یُقْضٰی بَیْنَ النَّاسِ،ہر شَخْص (بروزِ قِیامَت) اپنے صَدقے کے سائے ميں ہوگا يہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ فرما ديا جائے۔(المعجم الکبير ، ۱۷/ ۲۸۰، حديث: ۷۷۱)

 .3اِنَّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ عَنْ اَہْلِہَا حَرَّ الْقُبُوْرِ وَ اِنَّمَا یَسْتَظِلُّ الْمُؤْمِنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فِیْ ظِلِّ صَدَقَتِہٖ ،بے