Book Name:Sadqy Kay Fwaeed

            اس آیت کریمہ کی تلاوت کرنے کے بعدآپ رَضِیَ اللہ عَنْہ اپنے اونٹوں کی طرف اشارہ کرکے فرمانے لگے مجھے میرے مال میں یہ اونٹ سب سے بڑھ کر پسند ہیں اس لئے میں انہیں خیرات کرکے اپنے لئے آخرت میں ذخیرہ کرنا پسند کرتا ہوں۔  (الزھد لہنادبن السری ،  باب الطعام فی اللہ ، ۱/۳۴۸، حديث : ۶۵۱)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

            پیاری پیاری ا سلامی بہنو!صدقہ دینے کے فضائل اور فوائد کی کیا بات ہے، ہمیں بھی اس دنیا میں رہ کر صدقہ خیرات کر کے اپنی آخرت  کو روشن کرنے والے کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ غریبوں ،مسکینوں ،یتیموں ،بیواؤں، حاجَت مَنْدوں اور رِشتہ داروں کے ساتھ ساتھ ہم اپنے صَدَقات ومدنی  عَطِیّات نیکی کے کاموں ،مَسَاجِد و مَدارِس  المدینہ اور جامعات المدینہ کی تَعْمِیْر و تَرَقّی نیز دِیْنِ اِسْلام کی سربُلندی اور عِلْمِ دِیْن کے فَروغ کی خاطِر عِلْمِ دِیْن حاصِل کرنے والےطلبہ و طَالِبات کے لئے دعوتِ اسلامی کو دے کر اپنی آخرت کا سامان کریں ۔

منقول ہے کہ حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بِن مُبارک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ (جو امامِ اَعْظَم ابُو حنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کے خاص شاگرد اور فقہِ حنفی کے آئمہ سے ہيں)اہلِ علم لوگوں کے ساتھ خاص طور پر بھلائی کرتے، اُن سے عرض کی گئی: آپ سب کے ساتھ ايک سا معاملہ کيوں نہيں رکھتے؟ فرمايا ميں انبياء (عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ السَّلَام   اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )کے بعد عُلَماء کے سِوا کسی کے مقام کو بُلند نہيں جانتا، ايک بھی عالِم کا دھيان اپنی حاجات کی وجہ سے بٹے گا تو وہ صحيح طور پر خدمتِ دِيْن نہ کرسکے گا اور دينی تعليم پر اُس کی دُرُست توجّہ نہ ہوسکے گی۔ لہٰذا اُنہيں علمی خدمت کے لئے فارِغ  کرنا اَفْضَل ہے۔(ضِیائے صَدَقات،ص۱۷۲)