Book Name:Tazkira-e-Siddeeq-e-Akbar

اَشْرَف و اَعْلیٰ ہیں،اِمامت ہو یا خِلافت، کَرامت ہو یا شَرَافت، صَدَاقت ہو یا شُجَاعت ،خوفِ خدا  ہو یا عشقِ مصطفےٰ، اَلْـغَرَضْ!ہر اِعتِبار سے صدیقِ اکبر  کا ایک اہم مقام(Important)ہے ،آج کے بیان میں ہم آپ کاتذکرہ،تعارف،فضائل وخصوصیات اورآپ کی زندگی کےواقعات سُنیں گے، کاش! سارا بیان  اچھی  اچھی نیتوں کے ساتھ سننانصیب ہوجائے ۔آئیے!سب سے پہلےحضرت سَیِّدنا صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا ایک واقعہ سُنتے ہیں:چنانچہ

فرمانِ رسول کے سبب گریہ وزاری                                 

       حضرتِ سَیِّدُنا زَیْد بن اَرْقَمرَضِیَ اللہُ عَنْہُفرماتے ہیں کہ ایک بار ہم حضرتِ سَیِّدُنا ابُوبَکْر صِدِّیْقرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی بارگاہ میں بیٹھے تھے کہ پانی اور شہد لایا گیااورجیسے ہی آپ کےقریب کیا گیا، تو آپ نےزاروقطار رونا شروع کردیایہاں تک کہ تمام صَحَابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانبھی رونےلگے،صَحَابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانروروکےچُپ ہوگئے،لیکن آپ روتےرہے، صَحَابَۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آپ کو دیکھ کر پھر رونے لگ گئے۔بِالآخر جب حضرتِ سَیِّدُناابُوبَکْرصِدِّیْقرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےاپنی آنکھیں صاف کیں تو صَحَابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننےعرض کی:اےرسولُاللہ کےخلیفہ!آپ کوکس چیز نے رُلایا؟ فرمایا: ایک بار میںاللہکےمحبوبصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خدمت میں بیٹھا تھا ۔اچانکمیں نے دیکھا کہ آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنی ذات سےکوئی شَےہَٹارہے ہیں، حالانکہ اُس وقت مجھے کوئی شَےنظر نہیں آرہی تھی، میں نےعرض کی: یَارَسُوْلَ اللہ!آپ کس شَےکو ہٹا رہے ہیں؟ فرمایا: دُنیا نے میرا اِرَادَہ کیا تھا،میں نے اُس سے کہاکہ’’دُور ہوجا۔‘‘تو اُس نے مجھےکہا:آپ نے اپنے آپ کو تو مجھ سے بچالیا، لیکن آپ کےبعد والےمجھ سےنہیں بچ پائیں گے۔(شعب الایمان،باب فی الزھد وقصر الامل، ۷/۳۴۳، حدیث : ۱۰۵۱۸)