Book Name:Tazkira-e-Siddeeq-e-Akbar

سےزیادہ محبوب تھے۔(بخاری، ۲/۵۱۹ملخّصاً) ٭صدیقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ ہی تمام نبیوں اور رسولوں کے بعد سب سےافضل انسان  ہیں۔(فیضان صدیق اکبر،۵۰۳)٭آقاعَلَیْہِ السَّلَام نےفرمایا:اچھی خصلتیں تین سوسا ٹھ (360)ہیں،صدیقِ اکبررَضِیَ اللہُ عَنْہُنے عرض کیا: کیا میرے اندربھی ان میں سے کوئی خصلت موجود ہے؟فرمایا:اے ابوبکر! تمہارے اندر تو ساری خصلتیں موجود ہیں۔(تاریخ مدینۃ دمشق،۳۰/۱۰۳ملتقظاً)

بَیاں  ہو کس زَباں  سے مرتَبہ صِدِّیقِ اَکبَر  کا                       ہے یارِ غار،محبوبِِ خدا صِدِّیقِ اَکبَر کا

اِلٰہی! رَحم فرما! خادِمِ صِدِّیقِ اَکبَر ہوں                           تِری رَحمت کے صدقے واسِطہصِدِّیقِ اَکبَر کا

 (ذوقِ نعت ،ص۷۶)

پڑوسی سے جھگڑا  مَت کرو

اےعاشقانِ صحابہ! آپ نےسناکہاللہپاک نےحضرت سَیِّدُناابُوبکرصِدِیقرَضِیَ اللہُ عَنْہکو کتنی خصوصیات سے نوازا تھا،ان خصوصیات کے  علاوہ بھی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُبے شمار خصائص کے مالک  تھے،آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کاایک بہت ہی پیارا وَصف یہ تھا کہ آپ پڑوسیوں کے حق میں   نہایت نرم دل تھے، جیساکہ حضرت سَیِّدُناعبدُ الرحمن بِن قَاسِمرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہاپنےوالِدسےرِوایَت کرتےہیں کہ ایک بار حضرتِ سَیِّدُناابُوبکرصِدِّیقرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ اپنے بیٹےحضرت سَیِّدُناعبدُالرحمن بن ابُوبکررَضِیَ اللّٰہُ عَنْہکےپاس سےگُزرے تو وہ اپنےپڑوسی کوڈانٹ رہےتھے،آپ نےان سےفرمایا:اپنےپڑوسی کےساتھ جھگڑا مت کرو،کیونکہ یہ تویہیں رہےگا،لیکن جولوگ تُمہاری لڑائی کودیکھیں گے وہ یہاں سےچلےجائیں گے۔ (کنز العمال، کتاب الصحبۃ ، باب فی حقوق تتعلق بصحبۃ الجار، الجزء:۹،۵/۷۹،حدیث:۲۵۵۹۹)