Book Name:Tazkira-e-Siddeeq-e-Akbar

پینےکےلئے کہتیں تو آپ صرف ایک ہی جُملہ کہتے:رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمکس حال میں ہیں؟مجھےصرف ان کی خبردو۔جب آپ کو یہ خبر ملی کہ رحْمتِ عالم، نُورِ مُجَسَّمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمخیریت سےہیں اوردارِ اَرْقَم میں تشریف فرما ہیں تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے فرمایا:خدا کی قسم! میں اس وقت تک نہ کچھ کھاؤں گا اور نہ پیوں گا، جب تک اپنے محبوب آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکو بذاتِ خود دیکھ نہ لوں۔ جب سب لوگ چلے گئے تو آپ کی والدہ اور اُمِّ جمیل بنْتِ خطّاب آپ کو سہارا دے کرحضورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں لےگئیں۔ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے اپنے عاشقِ زار کو دیکھا توآبدیدہ ہوگئے اور آگے بڑھ کر انہیں تھام لیا اور ان کے بوسےلینے لگے۔یہ منظر(Scene) دیکھ کرتمام مسلمان بھی فرطِ جذبات میں آپ کی طرف لپکے ۔زخموں سے چُورصدیقِ اکبررَضِیَ اللّٰہُ عَنْہکو دیکھ کرحضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پربڑی رِقّت طاری ہوئی، اس پرآپ  نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم!میرےماں باپ آپ پرقُربان،میں ٹھیک ہوں بس چہرہ تھوڑا زخمی ہوگیاہے۔( تاریخ مدینة دمشق،۳۰/۴۹، ملخصاً)

یہ اِک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں

ترے نام پر سب کو وارا کروں میں

ترے نام پر سر کو قُربان کر کے

ترے سر سے صدقہ اُتارا کروں میں

(سامانِ بخشش،ص ۱۳۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ صدیقِ اکبر!سُناآپ نےکہ عاشق ِاکبر سَیِّدناصدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کوحضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسےکیسا کامل درجےکاعشق تھا،جسم زخموں کی وجہ سے چُور چُورہے،جسم میں تکلیف ہے