Book Name:Nabi e Kareem Kay Mubarak Ashaab ki Fazilat

اس کے پیارے رسول،گلشنِ آمنہ کے مہکتے پھول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مَحبّت کرتا ہوں۔حُضُور سراپا نور،شاہِ غیور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’تم اُسی کے ساتھ رہوگے جس سے مَحبّت کرتے ہو۔‘‘حضرت سَیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں:ہمیں کسی چیز سے اتنی خُوشی نہیں ہوئی جتنی خوشی آقائے نامدار،مدینے کے تاجدارصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اس قول سے ہوئی کہ’’تم اُسی کے ساتھ رہوگےجس سے مَحَبَّت کرتے ہو ۔‘‘حضرت سیِّدُنا اَنس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں: میں نبیِّ کریم،محبوبِ ربِّ عظیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور حضرت سَیِّدُنا صِدِّیق و عُمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے ساتھ مَحَبَّت کرتا ہوں،مجھے اُمّید ہے کہ ان سے مَحَبَّت کرنے کی وجہ سے(بروزِ قیامت) میں انہی کے ساتھ رہوں گا۔(بخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب مناقب عمر بن خطاب۔۔۔الخ،۲/۵۲۷،حدیث: ۳۶۸۸)

حضرت سیِّدُنا اَنس   رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے، سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار، شَہَنشاہِ اَبرار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ نور بار ہے:جو اللہ  پاک سے مَحَبَّت کرتا ہے، اُسے چاہیے کہ وہ مجھ سے مَحَبَّت کرے اور جو مجھ سے مَحَبَّت کرتا ہے اُسے چاہیے کہ وہ میرے صحابہ سے مَحَبَّت کرے اور جومیرے صحابہ سے مَحَبَّت کرتا ہے اُسے چاہیے کہ وہ قرآنِ پاک سے مَحَبَّت کرے اور جو قرآنِ پاک سے مَحَبَّت کرتا ہے اسے چاہیے کہ وہ مَساجد سے مَحَبَّت کرے۔ کیونکہ یہ ایسی عمارتیں ہیں، جنہیں اللہ پاک  نے بنانے اور پاک رکھنے کا حکم دیا اور ان میں بَرکت رکھی۔ پس یہ خَیرو بَرکت والی جگہیں ہیں اور ان کے رہنے والے بھی خَیروبَرکت میں ہیں۔ یہ پسندیدہ جگہیں ہیں اور ان میں رہنے والے بھی پسندیدہ ہیں۔ یہ لوگ اپنی نمازوں میں ہوتے ہیں تو اللہ   پاک ان کی ضَرورت پوری فرماتا ہے۔یہ مَساجد میں ہوتے ہیں تواللہ پاک ان کو اپنے مَقاصدمیں کامیابی عطافرماتاہے۔(المجروحین لابن حبان ،ابومعمر،ج۲، ص۵۱۰، الرقم ۱۲۷۱بتغیرٍ،بحوالہ حکایتیں اورنصیحتیں ص۴۸۷)