Book Name:Aala Hazrat Ka Tasawwuf

  عقیدت مندتھے، اُن کےرشتہ داروں میں کوئی عورت بیمارہو ئیں توشیرپورسےکچھ لوگ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکو لینےکیلئےآئےاور ساتھ چلنے کیلئے بے حد اصرار کیا۔ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ان کے ساتھ چلنے کا وعدہ فرما لیا،اسٹیشن پر بہت سے لوگ استقبال  کیلئے موجو د تھے،آپ کو بڑے آرام وعافیت کےساتھ لےگئے،جیسےہی اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہوہاں پہنچےایک صاحب تشریف لائے اورعرض کی کہ حضور!آپ  شاید ریل(Train) پر سوار ہوئے ہوں(گے)کہ مریضہ کو شفاء ہونی شروع ہو گئی۔اب حضور کے قدم مبار ک آگئے ہیں تو بالکل صحت یاب ہو جائے گی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےدودن قیام فرمایا،اللہ پاک کےفضل و کرم سے مریضہ اچھی ہو گئی،بڑی خاطر وادب وتعظیم کےساتھ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو رخصت کیا گیا۔ (فیضانِ اعلیٰ حضرت،ص۱۸۳ ملخصاً)

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو!بیان کردہ واقعہ سے معلوم ہوا!اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ایک باکرامت ولی تھے،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکےوُجودِ مسعود کی برکت سےبیماروں کو شفا ملتی تھی، اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہدن رات خدمتِ دین میں مشغول رہنے کے باوجود لوگوں کی دِلجوئی میں پیش پیش رہا کرتے تھے،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بلاوجہِ شرعی کسی کادل نہیں دکھاتے تھے،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جب بھی کسی سے وعدہ کرتےتو اسے ضرور پورا فرماتےتھے،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہمریضوں کی عیادت والی سنت پر عمل کیاکرتے تھے۔اب ہم اپنااحتساب کریں کہ کیا خدمتِ دین کایہ مدنی جذبہ ہمارے اندر بھی موجود ہے؟،کیا ہمارے سینے بھی مسلمانوں کی دلجوئی کے جذبے سے سرشار ہیں؟،کیا ہم بھی وعدے کی پابندی کرتی  ہیں؟،کیا ہمیں  بھی مریضوں کی عیادت کرنے کی سعادت  ملتی ہے؟،اگر نہیں! تو آئیے! مل کر نیت کرتی  ہیں کہ اعلیٰ حضرت کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دینِ اسلام کی خوب خوب خدمت کریں گی، مسلمانوں کی دلجوئی میں پیش پیش رہیں گی، بلاوجہِ شرعی کبھی بھی کسی