Book Name:Aala Hazrat Ka Tasawwuf

اعمال سے غافل کرکےاس کی قبر و آخرت کو تباہ کرنے میں مصروف(Busy)رہتے ہیں،انسان پرمال و دولت جمع کرنے اور بینک بیلنس بڑھانے کا جنون سوار رہتا ہے،الغرض اس عمر میں انسان عموماً اللہ پاک کی یاد سے غافل رہتا ہے، لیکن قربان جائیے!اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہپر!جنہوں نے جوانی کی نعمت کی قدر کرتے ہوئے ان تمام بُرائیوں سے اپنےدامن اور اپنےباطن کو پاک و صاف رکھا،بچپن سے ہی زُہد و تقویٰ کو اختیار کیا اور سُنّت کے مطابق زندگی گزاری،چنانچہ جب آپ اپنے چمکدار باطن کےساتھ حضرت شاہ آلِ رسولرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی بارگاہِ مقدسہ میں حاضر ہوئےتوانہوں نے اپنے نورِفراست سےآپ کےباطن کوملاحظہ فرمالیا اور ہاتھوں ہاتھ آپ کواجازت و خلافت اور سند ِحدیث عطا فرمادی ،یہ تمام انعام  و اکرام سے نوازنے کے بعد آپ کے پیر ومرشد نےاپنے اس مریدِ کامل کی شان و عظمت کو یوں اُجاگر فرمایا کہ قِیامت میں جباللہ پاک پوچھے گا کہ آلِ رسول! ہمارے لئے کیا لایا ہے؟ تو میں اپنے مُرید اَحمد رضا خان کو پیش کردُوں گا۔“

بیان کردہ حکایت سے یہ مدنی پھول بھی ملا کہ اگر پیراپنے کسی مُرید کونوازے تواس عطا پر اپنےپیر بھائی سے ہرگز  حسد نہ کرے،کسی پیر کا اپنے مُرید کونوازنا کئی طرح سے ہوسکتاہے مثلاً کوئی مُرید اپنے پیر کے ہرفرمان پرلبیک کہنے والا،نہ صرف لبیک کہنے والا بلکہ اُس فرمان کونہایت ہی محبت و عقیدت سے ،دِل وجان سے قبول کرکے اُس پر عمل کرنے والاہو تویقیناً پیر بھی ایسے مُرید سے خوش ہی ہوگا،اُس مُریدِ صادِق پر اپنے پیر کی طرف سے عطاؤں اورنوازشات کی بارشیں ہی ہوں گی،لہٰذاکسی ایسے مُرید سے کبھی بھی حسد نہیں کرنا چاہئےورنہ اس کا نقصان خوداسی کو اُٹھاناپڑ سکتاہے۔جیسا کہ

 حضرت سیدنا امام عبد الوہاب شعرانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں کہمُریدپر لازم ہے کہ