Book Name:Aala Hazrat Ka Tasawwuf

میں سمانےوالے ہوتے ہیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ! اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایسے صُوفی تھے، جن میں یہ تمام خوبیاں پائی جاتی تھیں اور آپ فرائض و واجبات کی پابندی کا خوب اہتمام فرماتے تھے۔آئیے! اس ضمن میں دورِ رضا کے دو ایمان افروز واقعات سنتے  ہیں:چنانچہ

سفر و حضر میں نمازِ باجماعت کا اہتمام

اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سفروحضر ،صحت و علالت ہر حال میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا ضر وری خیال فرماتے تھے۔اگر کسی گاڑی سے سفر کرنے میں وقت ِ نماز اسٹیشن پر نہیں ملتا تو آپ اُس گاڑی سےسفرہی نہیں فرماتے تھےاوردوسری گاڑی اختیارفرماتےیانماز ِ باجماعت کے لیے کسی اسٹیشن (Station) پر اُتر جاتے اور اُس گاڑی کو چھوڑ دیتے ،پھر نماز ِ باجماعت ادا کرنے کے بعد جو گاڑی ملتی بقیہ سفر اُس سے پور ا فرماتے ۔( فیضانِ  اعلی حضرت ، ۱۳۶)

نماز سے محبت کا عالَم

       اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کےپاؤں کاانگوٹھا پک گیا،اُن کےخاص جراح(پھوڑاپھنسی اورزخم کاعلاج کرنے والا)(جوشہر میں سب سےتجربہ کارجراح تھے انہوں)نےاِس انگوٹھےکاآپریشن کیا،پٹی باندھنے کےبعد انہوں نےعرض کی:حضور اگر حرکت نہ کریں گے تو یہ زخم دس بارہ (10/12)روز میں ٹھیک ہو جائے گا ورنہ  زیادہ وقت لگے گاوہ یہ کہہ کر چلے گئے ،یہ کیسےممکن ہو سکتا ہے کہ مسجد کی حاضری اورجماعت کی پابندی ترک کردی جائے ۔ جب ظہر کا وقت آیا تو اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے وضو کیاکھڑے نہ ہو سکتے تھے تو بیٹھ کر باہر  دروازے  تک آگئے ،لوگوں نے کُرسی پر بٹھا کر مسجدمیں پہنچا دیا اور اسی وقت اہلِ محلہ اور خاندان والوں نے یہ طےکیا کہ ہر اذان کے بعد ہم سب میں سے چار مضبوط آدمی کرسی لے