Book Name:Huzur-e-Pak Ki Ummat Ki Khasusiyaat

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ!آج کے بیان میں ہم”حضور پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت کی خصوصیات“ کے بارے میں سننے کی سعادت حاصل کریں گی۔ سب سے پہلے ہم سنیں گی  کہ تورات شریف میں امتِ مصطفے کی کن کن خصوصیات(Characteristics) اور فضائل و کمالات کواُجاگرکیا گیا ہے،جب حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامکو امتِ محبوب کی خصوصیات کا علم ہوا تو انہوں نے کس چیز کی خواہش کا اظہار کیااس خواہش کے بارے میں بھی ہم سنیں گی ،اس کے بعدامتِ محبوب کی افضلیت کی وجہ اورامتِ سرکارکے6عظیم الشان فضائل بھی بیان ہوں گے،اُمتِ محبوب کے افراد کے حافظےکس قدر مضبوط ہوتے ہیں اس تعلق سے بزرگوں کے اقوال اورحافظ الحدیث حضرت سَیِّدُناامام بخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بے مثال یادداشت کا ایک واقعہ بھی ہم سنیں گی۔آخر میں غمخوارِ امت،پیکر علم  وحکمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اپنی امت سے محبت و شفقت کی چند جھلکیاں بھی یہاں بیان ہوں گی۔اللہ  کرے کہ دِلجمعی کے ساتھ ہم اوّل تاآخر  اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ بیان سُننے کی سعادت حاصل کریں۔بعض اسلامی  بہنیں دورانِ بیان تسبیح کے ذریعے ذِکرودرودشریف وغیرہ پڑھتی رہتی ہیں۔یادرکھئے!یہ اِس کا موقع نہیں ہے،ہم چُونکہ علمِ دِین سیکھنے کی نیّت سے یہاں جمع ہوئی  ہیں تودورانِ بیان پوری توجہ بیان کی طرف ہی ہونی چاہئے،کیونکہ علمِ دین سیکھنے پر مشتمل بیان سُننا بھی ذِکْرُ اللہ ہی میں شامل ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تورات میں اُمَّتِ محمدیہ کے فضائل

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارےمکتبۃ المدینہ کی بہت ہی پیاری کتاباللہ والوں کی باتیں“جلد5صفحہ نمبر516 پر ہے:حضرت سیِّدُنا موسٰیعَلَیْہِ السَّلَامنے عرض کی:’’اے میرےمولا! میں نے تورات میں ایک ایسی امت کا ذکر پایا ہے جوسب امتوں سےبہتر(Better)ہوگی،لوگوں کو بھلائی کا حکم دےگی اور بُرائی سے منع کرے گی،وہ پہلےاوربعد والی تمام کتابوں پر ایمان لائے گی،گمراہوں سے قِتال کرے گی حتّٰی کہ کانےدجال کو بھی قتل کرے گی۔حضرت سیِّدُنا موسٰیعَلَیْہِ السَّلَامنےعرض کی:”اےمیرےپاک پرورگار!اسےمیری اُمَّت بنادے۔‘‘اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:”اے موسٰی!وہ احمدِ مجتبیٰصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اُمَّت ہے۔‘‘حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی:”اے میرےپروردگار!میں نےایک ایسی امت کا ذکر پایا جس کے لوگاللہ پاک کی بہت حمد کریں گے،سورج کا خیال رکھیں گے(یعنی نماز اور روزوں کی وجہ سے ہمیشہ سورج کے طلوع وغروب کا حساب رکھیں گے اور اس کی جنتریاں چھاپا کریں گے۔اسلامی نمازیں افطار سحری تو سورج سے ہیں مگر خود روزے عیدیں حج وغیرہ چاند سے اس لئے مسلمان دونوں کا حساب رکھتے ہیں اور کوئی قوم یہ دونوں کام نہیں کرتی ۔(مرآۃ المناجیح، ۸/۵ ۳ملتقطاً))اور منصَبِ حکومت وامامت پر فائز ہوں گے،جب کسی کام