Book Name:Huzur-e-Pak Ki Ummat Ki Khasusiyaat

طرح جلنے لگتی ہیں،(بالآخر)مریض شدتِ درد اور شدید بے چینی و بے قراری میں تڑپ تڑپ کر بہت جلد مرجاتا ہے۔(عجائب القرآن، ص۲۶۱)

یاد رہے!طاعون کا یہ تباہ کن مرض پچھلی امتوں کے لئے عذاب مقرر کیا گیا تھا مگر یہ اُمَّتِ محبوب کی خصوصیات میں سے ہے کہ اللہ پاک نے اپنے مدنی حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے میں اسی مرض کو مومنوں کے لئےباعثِ رحمت بنادیا،چنانچہ

اُمّتِ محمدیہ پر اللہ کریم کا خاص فضل و کرم

بخاری شریف کی حدیثِ پاک میں ہے کہ تمام نبیوں کے سردار،جنابِ احمدِ مختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: طاعون ایک عذاب تھا کہ اللہ پاک جس پر چاہتااسے بھیجتا۔پھر اللہ کریم نے  مؤمنین کے لئے اسے رحمت بنادیا ۔تو جو شخص طاعون پھیلنے کے زمانے میں اپنے شہر میں صبرکے ساتھ طلبِ ثواب کے لئے اس اعتقاد کے ساتھ ٹھہرا رہے کہ اسے وہی پہنچے گا جو اللہ کریم  نے اس کے لئے لکھ دیا ہے تو اس کے لئے شہید کی مثل ثواب ہے۔(بخاری ،کتاب الطب ، باب اجر الصابر فی الطاعون ،۴/۳۰ حدیث: ۵۷۳۴)

حضرت علامہ غلام رسول رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ اس اُمَّتِ مُحَمَّدِیَہ پر اللہ کریم کی بہت مہربانی ہے کیونکہ جو بیماری دوسری امتوں کے لئے عذاب مقرر کی گئی ہے وہ اس امت کے لئے اللہ پاک کی رحمت ہے۔ طاعون بنی اسرائیل کے لئے عذاب اور اِس امت کے لئے رحمت ہے۔(تفہیم البخاری، ۵/۳۵۵)دوسرے مقام پر فرمایا:اس اُمّت کے مومنوں کے لئے طاعون کو رحمت کیا ہے اس کا رحمت ہونا اس اعتبار سے ہے کہ یہ شہید کے ثواب کو شامل ہے اگر چہ صورت کے اعتبار سے سخت تکلیف دہ ہے ۔ (تفہیم ا لبخار ی،  ۸/۸۰۰)

کرم   اے  شافعِ  محشر  کھلے  اَعمال   کے  دفتر    گو بدکار و کمینہ ہوں مگر ہوں تیری امّت سے

(وسائل بخشش مرمم،ص۴۰۲)

8 مَدَنی کاموں میں سے ایک مَدَنی کام”انفرادی کوشش “

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ !اللہ کریم کی رحمت پر قربان کہ اس نے مدینے کے تاجدار،دو عالم کے مالک و مختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمّت کے لئےطاعون کہ جو پچھلی امتوں کے لئے بطورِ عذاب مقرر تھا اسے اس اُمّت کے لئے رحمت بنادیا۔جس سے یہ اندازہ لگانا ذرا بھی مشکل نہیں کہ اللہ پاک اپنے پیارے رسول، رسولِ مقبول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور آپ کی امت سے کتنی محبت فرماتا ہے۔ذرا سوچئے!گناہوں کے ارتکاب کے سبب اگراس اُمت کے