Book Name:Huzur-e-Pak Ki Ummat Ki Khasusiyaat

خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے اس امت کو حافظے کی مضبوطی کی عظیم الشان نعمت عطا فرمائی ہے۔چنانچہ

کم عمری میں علم کا حُصُول

حضرت سَیِّدُنا حسین بن عبدالرحیم عراقی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اس امت کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ  لوگوں نے اپنی کم عمر ی میں جن علوم پر عبو ر حاصل کیا،گزشتہ امتیں لمبی عمر ملنے کے باوجود حاصل نہ کرسکیں،یہی وجہ ہے کہ اتنی کم عمری میں اس امت کےمجتہدین پر علوم ومعارف کے خزانے کھل گئے۔(شرح زرقانی علی المواهب،خصائص امتہ الخ، ۷/۴۷۸)

حفظ و یادداشت کی صلاحیت

حضرتِ سَیِّدُنا قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ارشاد فرماتے ہیں:اللہکریم نے اس امت کو حفظ و یاد داشت کی وہ صلاحیت عطا فرمائی ہے جو پچھلی امتوں میں سے کسی کو بھی عطا نہیں کی گئی،(حیرت انگیز حافظے کی)اللہ پاک نےاس نعمت کو سرکارِ مدینہ،راحتِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی امت کے ساتھ خاص فرمایا اور اس کی بدولت اس امت کی عزت افزائی فرمائی۔(شرح زرقانی علی المواهب،خصائص امتہ الخ، ۷/۴۷۸)

آئیے!حُصولِ برکت کے لئے قوتِ حافظہ کےعظیم جوہر سے مالا مال اور اُمّتِ محبوب کو فیضانِ حدیث سے فیضیاب فرمانے والے ایک عاشقِ رسول بزرگ کے قوتِ حافظہ کے  بارے میں سُنئے اور جھومئے،چنانچہ

تین لاکھ احادیثِ مبارکہ

نَاْصِرُ الحَدِیْث،اَمِیْرُالمُؤمِنِیْن فِی الْحَدِیْث حضرت سَیِّدُنا ابو عَبْدُ اللہ محمد بن اسماعیل بخاری
رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کى قوتِ حفظ بىان کرنے کے لئے ىہ  بات ہی کافى ہے کہ جس کتاب کو وہ اىک نظر دىکھ لىتے تھے وہ انہىں حفظ ہوجاتى تھى، تحصىلِ علم کے ابتدائى دور مىں انہىں ستر ہزار احادىث حفظ تھىں اور بعد مىں جا کر ىہ عدد تىن لاکھ تک پہنچ گىا، جن مىں سے اىک لاکھ احادىث صحىح اور دو لاکھ غىر صحىح تھىں، اىک مرتبہ ’’بلخ‘‘نامی شہر گئے تو وہاں کے لوگوں نے فرمائش کى آپ اپنے شىوخ سے اىک اىک رواىت بىان کرىں تو آپ نے اىک ہزار شىوخ سے اىک ہزار احادىث زبانى بىان کردىں۔(ارشاد السارى،ترجمۃ الامام بخاری ،۱/ ۵۹ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اُمّتِ محبوب کی خصوصیات میں سے ایک بہترین خصوصیت یہ بھی ہے کہ بروزِ قیامت جب پچھلی اُمتیں اپنے نبیوں کو جھٹلائیں گی تو اللہ کریم اُمتِ سرکار کو یہ شرف عطا فرمائے گاکہ اس دن یہ انبیائے کرام کے حق میں گواہی دے گی،جیسا کہ