Book Name:Huzur-e-Pak Ki Ummat Ki Khasusiyaat

''اگر آپ کو بھی دعوت اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں مدنی بہار مکتب پرجمع کروادیں."

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! شبِ قدر وہ عظیمُ الشَّان رات ہے جس کی اَہَمِّیَّت و فضیلت کو مسلمان کا بچہ بچہ جانتا ہے،کیونکہ اِس رات میں قُرآنِ کریم اُتارا گیا،یہ رات ہزار(1000)مہینوں سے افضل ہے،اِس رات کی فضیلت میں قرآنِ کریم کے تیسویں پارےمیں ایک مکمل(Complete) سُورت بھی موجودہے اس کے علاوہ اس رات کے اور بھی بہت سے فضائل و برکات کتابوں میں موجود ہیں۔یاد رہے!اس امت سے پہلے بھی کئی اُمتیں آئیں مگر کسی کو بھی یہ عظیم الشان نعمت نہیں ملی مگر رب کریم نے تمام نبیوں کے سردار،مکے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی امت کو یہ شرف بخشا کہ  اسے شبِ قدر جیسی عظیم الشان اور مبارک رات کا تحفہ عطا فرمایا،چنانچہ

شبِ قدر عطا کی گئی

حضرتِ سَیِّدُنا عَبْدُ اللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں:سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے پاس بنی اسرائیل کے ایک شخص کا تذکرہ ہوا،جس نے ایک ہزار ماہ اللہکریم کی راہ میں لڑائی کی۔صحابَۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو اس سے بہت تعجب ہوا اورتمنا کرنے لگے:کاش!ان کے لئے بھی ایسا ممکن ہوتا۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کی:اے میرے ربِّ کریم!تو نے میری اُمّت کو کم عمر عطا فرمائی اب ان کے اعمال بھی کم ہوں گے۔تو اللہکریم نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو شبِ قدر عطا فرمائی اور ارشاد فرمایا:اے محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ)! شبِ قدرہزار مہینوں سے بہترہے جومیں نے تجھے اور تیری امت کو ہر سال عطا فرمائی ہے۔یہ رات ماہِ رمضان میں تمہارے لئے اور قیامت تک آنے والے تمہارے اُمتیوں کے لئے ہے جو ہزارمہینوں سے بہتر ہے۔(الروض الفائق،ص۴۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ!سُنا آپ نے!ہمارے بخشے بخشائے آقا،ہم گناہگاروں کے گناہوں کو بخشوانے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے اُمتیوں پر کس قدر مہربان  ہیں کہ جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے سامنےبنی اسرائیل کے ایک شخص  کا قصہ بیان ہوا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ غمِ اُمت میں بے قرار ہوگئے اور اسی بے قراری کے عالم میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بارگاہِ الٰہی میں غمِ اُمت کا اظہار کیا تو اللہ پاک نے رسولِ بے