Book Name:Huzur-e-Pak Ki Ummat Ki Khasusiyaat

نبیوں کے حق میں اُمتِ محبوب کی گواہی

نبیِ کریم،محبوبِ ربِّ عظیمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ کریم قیامت کے دن سب سے پہلے حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام اور ان کی امت کو بُلائے گااور فرمائے گا: تم نے نوح کو کیا  جواب دیا تھا؟ وہ کہیں گے:انہوں نے نہ ہمیں کبھی دعوت دی، نہ تیرا کوئی حکم پہنچایا، نہ کبھی نصیحت کی اور  نہ ہمیں کسی چیز کا حکم دیا اور نہ منع کیا،حضرت سَیِّدُنانوح عَلَیْہِ السَّلَام عرض کریں گے: اے میرے ربّ کریم! میں نے انہیں ایسی دعوت دی  جواوّلین و آخرین سب کو شامل تھی،اللہکریم فرشتوں سے فرمائے گا:احمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اوران کی امت کو بلاؤ،تو سلطانِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی امت اس شان سے حاضر ہوں گے کہ ان کا نُور ان کے  آگے آگے ہوگا۔حضرت سَیِّدُنانوح عَلَیْہِ السَّلَام  ،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اورآپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُمَّت سے کہیں گے:کیا آپ  جانتے ہیں کہ میں نے اپنی قوم کو اللہ پاک کا پیغام پہنچا دیا تھا اور انہیں سمجھانے کی بہت کوششیں کی تھیں،انہیں پوشیدہ اور علانیہ طور پر دوزخ سے بچانے کی کوششیں کیں لیکن پھر بھی یہ میری دعوت  سے دُور بھاگتے رہے۔ تو آقائے نامدار،مکے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی اُمّت کہیں گے:ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے جو کچھ کہا ہے، وہ سب سچ ہے۔ اس پر حضرت سَیِّدُنا نوح  عَلَیْہِ السَّلَام کی قوم کہے گی:اے احمد:آپ کو اور آپ کی امت کو اس کا کیا علم؟ہم سب سے پہلی اُمَّت ہیں جبکہ آپ اور آپ کی اُمَّت سب سے آخر میں تشریف لائے  ہیں، تو مکی مدنی سلطان،سرورِ ذیشان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سورہ ٔنوح تلاوت فرمائیں گے،جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سورت ختم فرمائیں گے تو آپ کی امت کہے گی کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ یہ سچا واقعہ ہے اور اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک اللہ پاک ہی غالب حکمت والا ہے۔(مستدرک، کتاب: تواریخ المتقد مین من الانبیاء والمرسلین،شہادۃ نبینا وامتہالخ، ۳/ ۴۱۴، حدیث:۴۰۶۶)

یہ  سب  اللہ  کی  عنایت  ہے     مل گئی مُصْطَفٰے کی اُمّت ہے

(وسائل بخشش مرمم،ص۶۸۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

طاعون اس امت کے لئے رحمت ہے

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! طاعون ایک ایسی جان لیواوبائی بیماری ہے جس کو ڈاکٹر( پلیگ) Plague کہتے ہیں۔اس بیماری میں گردن، بغلوں اور ران کے کنارے میں آم کی گٹھلی کے برابر گلٹیاں نکل آتی ہیں۔ جن میں بے پناہ درد اور ناقابلِ برداشت سوزش ہوتی ہے ۔ شدید بخار چڑھ جاتا ہے ،آنکھیں سرخ ہوکر دردناک جلن سے شعلے کی