Book Name:Tabarukaat Ki Barakaat

(1) منقول ہے کہ مشہور صحابی رسول،   حضرت سَیِّدُناامیرمعاویہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے پاس نبیِ اکرم،    شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مبارک قمیص اور مقدس ناخنوں کے کچھ تراشے تھے۔  جب آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا وقتِ وصال آیا تو آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنے وصیت فرمائی کہ  مجھےاُس قمیص میں کفن دیا جائے جو پیارے آقا،   مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں عطا فرمائی تھی اور وہ مبارک قمیص میرےجسم سے بالکل ملاکر رکھی جائے۔ جبکہ آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مبارک ناخنوں کے  بارے میں وصیت فرمائی کہ باریک کرکےان کی آنکھوں اورمنہ پررکھ دئیے جائیں۔  آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےمزیدفرمایا: یہ کام ضرور انجام دینااور مجھے سب سےزیادہ رحم وکرم کرنے والےربِّ کریم کے سپرد کردینا۔  (اسدالغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ،  باب المیم ولعین،  ۵   /   ۲۲۳)

 (2)  امیرالمؤمنین حضرت سَیِّدُناابوبکرصدیقرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی صاحبزادی حضرت سَیِّدَتُنا اسماء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاکےپاس حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کاایک جُبّہ  (Jubbah) تھا (ایک مرتبہ) آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَانےوہ جبہ نکالااورفرمایا: یہ جبہرَسُوْلُاللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکاہے،  آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَاسےپہناکرتےتھےاب ہم اسےبیماروں کےلئےدھوتےہیں اور اس سےشفاحاصل کرتے ہیں۔  (مسلم،  کتاب اللباس و الزینۃ،  باب تحریم لبس الحریر…الخ،  حدیث: ۲۰۶۹،  ص۸۸۳)

مشہورمفسر ِقرآن،  حضرت مفتی احمد یارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں: جب لوگ اس کی زیارت کرنےآتےتھےتوآپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَایہ فرماکرزیارت کراتی تھیں کہ یہ حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ حیات شریف میں پہناکرتےتھےجس سےمعلوم ہوتاہےکہ حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کےلباس کی زیارت کرانا سُنّتِ صحابہ ہےجیساکہ فی زمانہ موئےمبارک کی زیارت کرائی جاتی ہے۔  معلوم ہوا! بزرگوں کےتبرکات کی زیارت کراناان کالباس دھوکربیماروں کوپلانا سُنتِ صحابہ ہےان میں شفا ہے۔ آبِ زمزم حضرت سَیِّدُنااسماعیل عَلَیْہِ السَّلامکی ایڑی سےپیدا ہوا تمام بیماریوں کے لئے شفاہے۔  مرآۃ المناجیح،  ۶   /   ۹۸ ملتقطاً) بعض حضرات ام المؤمنین عائشہ صدیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی خدمت میں حضور  (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کےتبرکات کی زیارت کرنےآیا کرتے،  آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا انہیں زیارت کراتی تھیں۔  (مرآۃ المناجیح،  ۶   /   ۹۱)

 (3) حضرتِ سَیِّدُنا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: میں نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو اپنے اس پیالہ سے ہر قسم کے شربت ،  شہد،  نبیذ،  پانی اور دودھ پلائے ہیں۔  (مسلم،  کتاب الاشربۃ،   باب اباحۃالنبیذ …الخ،  حدیث: ۲۰۰۸،  ص۸۵۷) حکیم الامت  حضرت مفتی  احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: حضرتِ سَیِّدُنا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ہاتھ میں ایک لکڑی کا پیالہ تھا،  آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے لوگوں کو دکھاکر فرمایا: اس پیالہ سے میں نے حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو بہت قسم کے شربت اور دودھ پلایا ہے یعنی یہ پیالہ بڑا ہی متبرک ہے کہ اسے حضورِ انور کے ہاتھ اور لب بارہا لگے ہیں۔ معلوم ہوا! حضراتِ صحابہ حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے استعمالی برتنوں کو برکت کے لئے اپنے پاس رکھتے تھے اور لوگوں کو اس کی زیارت