Book Name:Tabarukaat Ki Barakaat

ظن ایمان کا حصہ ہے،    ٭حسنِ ظن نیک لوگوں کی عادات میں سے ہے،   ٭حسنِ ظن بندے کو ثواب کا مستحق کرتا ہے،    ٭حسنِ ظن دوسروں کی عزتوں کا محافظ ہے،   ٭حسنِ ظن سے سکون اور قرار ملتا ہے،   ٭حسنِ ظن بندے کو شیطان کے چنگل سے بچاتا ہے،   ٭حسنِ ظن ایمان کو تقویت دیتا ہے،   ٭حسنِ ظن قلب و روح کو پاکیزہ کرتا ہے،   ٭حسنِ ظن بندے کو نیک بناتا  ہے،   ٭حسنِ ظن سے اللہ پاک اور اس کے مدنی حبیب،   حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رضا ملتی ہے۔  ایک بار نبئ اکرم،   نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کعبہ کو مُخاطب کر کے اِرشاد فرمایا :  تُو خُود اور تیری فضا کتنی اچھی ہے؟ تُو کتنی عظمت والا ہے اور تیری حُرمت کتنی عظیم ہے؟ اُس ذاتِ پا ک کی قسم!  جس کے قبضۂ قُدرت میں محمد (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی جان ہے!  اللہ پاک کے نزدیک مؤمن کی جان ومال اور اُس سے اچھا گمان رکھنے کی حُرمت،  تیری حُرمت سےبھی زِیادہ ہے۔  (سنن ابن ماجہ،   ابواب الفتن،   باب حرمۃ دم المؤمن ومالہ ،  ۴   /   ۳۱۹،   حدیث: ۳۹۳۲)

خُدایا عطا کر دے رحمت کا پانی

رہے قَلب اُجلا دُھلے بدگُمانی

 (شیطان کے بعض ہتھیار،  ص۳۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نبیِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تبرکات:

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ نبیِ بے مثال،   بی بی آمنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسراپا رحمت و برکت ہیں،   جو چیز بھی آقا کریم،   رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے نسبت کا شرف پاتی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اسے باعثِ برکت سمجھتے۔  اسی لیے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کئی طریقوں سے پیارے آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے برکتیں پانے کی کوشش کرتے،   وہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسمِ اطہر کو تبرکاً چھوتے،   آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے وضو کے بچے ہوئے پانی کو تبرک سمجھتے اور اس سے برکتیں اٹھاتے،   جس پانی سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنا مبارک ہاتھ دھوتے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اسے اپنے چہروں اور بدن کے حصوں پر بطورِ تبرک ملتے،   آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بچے ہوئے کھانے سے تبرک حاصل کرتے،   آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پسینۂ مبارکہ،   لعابِ دہن،   موئے مبارک،   انگوٹھی مبارک،   بستر مبارک،   لباس مبارک،   چارپائی مبارک  اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   کی استعمال فرمائی ہوئی چٹائی مبارک سے بھی برکتیں حاصل کرتے،    الغرض!  ہر وہ شے جسے تاجدارِ مدینہ،   قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے تھوڑی یا زیادہ نسبت حاصل ہوجاتی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اسے اپنے لئے تبرک بنا لیتے،  احادیثِ مبارکہ میں اس طرح کے درجنوں واقعات ملتےہیں۔  آئیے ان میں سے 3 واقعات سنتی ہیں: