Book Name:Tabarukaat Ki Barakaat

کراتے تھے۔ مثنوی شریف میں ہے: حضرت سَیِّدُنا جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے گھر وہ کپڑے کا دسترخوان تھا جس سے حضور نے ہاتھ و منہ  پونچھ لئے تھے جب وہ میلا (Dirty)  ہو جاتا تھا تو اسے آگ میں ڈال دیتے ،  میل جل جاتا کپڑا محفوظ رہتا تھا۔  ( مرآہ المناجیح،   ۶   /   ۸۱ملتقطاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  معلوم ہوا کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا یہ عقیدہ تھا کہ آقا کریم،   رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تبرکات میں برکتیں ہی برکتیں ہیں۔  ہمیں بھی یہی عقیدہ رکھنا چاہیے،   اور بزرگوں سے منسوب تبرکات مثلاً ان کے لباس ،   استعمال کی چیزیں،   رہنے کی جگہیں،   عبادت کرنے کے مقامات،   الغرض!  ان سے نسبت رکھنےو الی کوئی بھی چیز ہو ہمیں اس کا ادب اور احترام کرنا چاہیے۔  اس میں کچھ شک نہیں کہ نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے شفائیں ملتی ہیں،  نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے فیض پانا انبیائے کرام کا طریقہ ہے۔  نیک لوگوں کے تبرکات کی برکت سے رزق   میں کشادگی ہوتی ہے۔  نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سےسکون ملتا ہے۔  نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے فیض پانا صحابَۂ کرام کا طریقہ رہا ہے،   نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے دنیا وآخرت کی پریشانیاں دور ہوتی ہیں۔  نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے دعائیں قبول ہوتی ہیں،   نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے بیماریاں ٹلتی ہیں،   نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے گناہوں کی بخشش ہوجاتی ہےاور نیک لوگوں کے تبرکات کے ادب وا حترام کی وجہ سے سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے لوگ ہدایت پاجاتے ہیں۔  اس میں کوئی شک نہیں بزرگانِ دین کے تبرکات کی زیارت سے دلوں کو چین ملتا ہے،   بزرگانِ دین کے تبرکات کی زیارت سے آنکھوں کو ٹھنڈک نصیب ہوتی ہے،   بزرگانِ دین کے تبرکات کی زیارت کے وقت قبولیتِ دعا کے امکان  (Chance) بڑھ جاتے ہیں،   بزرگانِ دین کے تبرکات کی زیارت سے اللہ  پاک کی رحمتیں نصیب ہوتی ہیں،   بزرگانِ دین کے تبرکات کی زیارت سےان جیسا بننے کا جذبہ ملتا ہے، بزرگانِ دین کے تبرکات کی زیارت سےگناہوں سے دوری کا ذہن بنتا ہے،   بزرگانِ دین کے تبرکات کی زیارت سےنیکیاں کرنے کا جذبہ ملتا ہے۔ آئیے!  اسی تعلق سےا یک حکایت  سنتی ہیں:

تبرک کے ادب کی برکتیں

چنانچہ،  حضرت سَیِّدُنا ابو علی روز باریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی بہن فاطمہ بنت احمدرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہَا فرماتی ہیں: شہرِ بغداد میں کچھ نوجوانوں نے اپنے میں سے ایک کو کسی ضرورت سے بھیجا،  اس نے لوٹنے میں تاخیر کردی،  یہ لوگ غضبناک ہونے لگے،  اتنے میں وہ ایک خربوزہ  (Melon) لئے ہنستاہواپہنچا۔   نوجوانوں نےدریافت کیا: ایک تو تُو دیر سے آرہا ہے،  اس پر ہنستا بھی ہے؟لڑکے نے کہا،  میں آپ لوگوں کے لئے ایک عجیب چیز لایا ہوں۔ سب نے پوچھا: وہ کیا؟لڑکے نے اپنے ہاتھ کا خربوزہ انہیں پیش کیا اور کہا: اس