Book Name:Tabarukaat Ki Barakaat

خربوزہ پر حضرت سَیِّدُنا بشر حافیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ہاتھ رکھ دیا تھا،  اس لئے میں نے اسےبیس درہم میں خرید لیا۔ اس کی بات سُن کر سب نے خربوزے کو چوما اور اپنی اپنی آنکھوں سے لگایا۔ ان میں سےایک نے کہا،  حضرت سَیِّدُنا بشرحافیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کوکس چیز نے اس مقام پر پہنچایا؟کسی نے کہا: تقویٰ نے۔  سائل نے کہا: میں تمہیں گواہ بنا کراللہپاک سےتوبہ کرتا ہوں،  اس کےبعدسب نےاسی کی طرح توبہ کی،  پھر وہ سب طرطوس نامی شہرتشریف لے گئےاوروہیں شہادت کا رُتبہ پا لیا۔  (الروض الریاحین،  ص۲۱۸)

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  غور کیجئے!  حضرت سیدنا بشر حافی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے ہاتھ لگائے ہوئے خربوزے کا ادب کرنے کی وجہ سے ان نوجوانوں کے دلوں کی کایا پلٹ گئی،   انہوں نےگناہوں سے توبہ کی اور شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے،   اس حکایت سے ہمیں یہ مدنی پھول ملا کہ اگر بزرگوں سے نسبت رکھنے والی کسی شے کا خلوص سے احترام کیا جائے تو بندے دین و دنیا کی سعاتوں سے سرفراز  ہوسکتےہیں۔ یاد رہےجس طرح تبرکات اور آثار کی تعظیم اور احترام کرنے سے کئی فائدے ملتےہیں اور برکتیں نصیب ہوتی ہیں اسی طرح اگر ان کی تعظیم نہ کی جائے اور ان کی بے ادبی اور توہین کی جائے تو  بسا اوقات دنیا میں ہی اس کی سزا بھی مل جاتی ہے۔  اس کی سب سے واضح مثال تابوتِ سکینہ ہے ،   چنانچہ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی 430 صفحات پر مشتمل کتاب ”عجائب القرآن مع غرائب القرآن“کے صفحہ نمبر 52-53 پر ہے:  (تابوتِ سکینہ) شمشاد کی لکڑی کا ایک صندوق تھا جو حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلامُ پر نازل ہوا،  آپ عَلَیْہِ السَّلامُ کی آخرِ زندگی تک آپ کے پاس ہی رہا،  پھر بطور میراث یکے بعد دیگرے آپ عَلَیْہِ السَّلامُ کی اولاد کو ملتا رہا،  یہ بڑا ہی مُقَدَّسْ اور بابرکت صندوق  (Box) تھا۔ بنی اسرائیل میں جب کوئی اختلاف پیدا ہوتا تھا تو لوگ اسی صندوق سے فیصلہ کراتے تھے،  صندوق سے فیصلہ کی آواز اور فتح کی بشارت سنی جاتی تھی،  بنی اسرائیل اس صندوق کو وسیلہ بنا کر دعائیں مانگتے تھے تو ان کی دعائیں مقبول ہوتی تھیں،  بلاؤں کی مصیبتیں اور وباؤں کی آفتیں ٹل جایا کرتی تھیں،  الغرض یہ صندوق بنی اسرائیل کے لئے تابوتِ سکینہ،  برکت و رحمت کا خزینہ اور نصرتِ خداوندی کے نزول کا نہایت مُقَدَّسْ اور بہترین ذریعہ تھا۔  مگر جب بنی اسرائیل طرح طرح کے گناہوں میں ملوث ہوگئے اور ان لوگوں میں معاصی و طغیان اور سرکشی و عصیان کا دور دورہ ہو گیا تو ان کی بداعمالیوں کی نحوست سے ان پر خدا کا یہ غضب نازل ہوگیا کہ قوم عمالقہ کے کفار نے ایک لشکر جرار کے ساتھ ان لوگوں پر حملہ کردیا،   ان کافروں نے بنی اسرائیل کا قتل عام کر کے ان کی بستیوں کو تاخت و تاراج کرڈالا۔  عمارتوں کو توڑ پھوڑ کر سارے شہر کو تہس نہس کرڈالا،   اور اس متبرک صندوق کو بھی اٹھا کر لے گئے۔  اس مقدس تبرک کو نجاستوں کے کوڑے خانہ میں پھینک دیا۔  لیکن اس بے ادبی کا قوم عمالقہ پر یہ وبال پڑا کہ یہ لوگ طرح طرح کی بیماریوں اور بلاؤں کے ہجوم میں جھنجھوڑ دیئے گئے۔  چنانچہ قوم عمالقہ کے پانچ شہر  بالکل برباد اور ویران ہو گئے۔  یہاں تک کہ ان کافروں کو یقین ہو گیا کہ یہ صندوق رحمت کی بے ادبی کا عذاب ہم پر پڑ گیا ہے تو ان کافروں کی آنکھیں کھل گئیں۔  چنانچہ ان لوگوں نے اس مقدس صندوق کو ایک بیل گاڑی پر لاد کر بیلوں کو بنی اسرائیل کی بستیوں کی طرف ہانک دیا۔  (عجائب