Book Name:Tabarukaat Ki Barakaat

قمیصِ یوسف سے شفاء ملنا

             (1) سورۂ یوسف میں اللہ پاک کے نبی حضرت سیدنا یعقوب اور حضرت سیدنا یوسف عَلَیْہِمَا السَّلَامکا طویل واقعہ بیان ہوا ہے،  جب حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَامکو ان کے سوتیلے بھائیوں نے دھوکے سے کنویں میں ڈال دیا اور کچھ تاجر انہیں کنویں سے نکال کر مصر لے گئے اور وہاں بیچ دیا،   حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام اپنے بیٹے حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَامکی جدائی سے بڑے غمگین ہوئے اور اس غم میں آنسو بہا بہا کر آنکھوں کی روشنی ختم کر بیٹھے،   کئی سال بعد جب حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَامکواپنے بھائیوں کے ذریعے والد محترم کی بصارت کے ختم ہونے کا معلوم ہوا تو انہوں نے اپنا قمیص بطور تبرک اپنے والد کیلئے بھیجا،   اور جو کچھ فرمایا قرآنِ پاک میں وہ یوں بیان کیا گیا ہے:  

اِذْهَبُوْا بِقَمِیْصِیْ هٰذَا فَاَلْقُوْهُ عَلٰى وَجْهِ اَبِیْ یَاْتِ بَصِیْرًاۚ-وَ اْتُوْنِیْ بِاَهْلِكُمْ اَجْمَعِیْنَ۠(۹۳) (پ۱۳،  یوسف: ۹۳)

تَرجَمَۂ کنزُالایمان: میرا یہ کرتا لے جاؤ اسے میرے  باپ کے منہ پرڈالو اُن کی آنکھیں کھل جائیں گی۔

جب حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَامکے بھائیوں نے وہ کرتا حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَامکے چہرے پر ڈالا تو کیا ہوا،   اسے کچھ آیات کے بعد یوں بیان کیا گیا ہے:

فَلَمَّاۤ اَنْ جَآءَ الْبَشِیْرُ اَلْقٰىهُ عَلٰى وَجْهِهٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًاۚ- (پ۱۳،  یوسف:  ۹۶)

تَرجَمَۂ کنزُالایمان: پھر جب خوشی سنانے والا آیا اس نے وہ کُرتا یعقوب کے منہ پر ڈالا اسی وقت اس کی آنکھیں پھر آئیں  (روشن ہوگئیں)

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  غور کیجئے! حضرت سیدنا یوسف عَلَیْہِ السَّلَامخود نبی ہیں،   وہ ایک اور نبی ،  اپنے والد حضرت سیدنا یعقوب عَلَیْہِ السَّلَامکے آنکھوں کے مرض کیلئے بطور تبرک اپنا کرتا بھیج رہے ہیں،   اور جب اس کرتے کو ان کے چہرے پر ڈالا گیا تو اللہ پاک نے انہیں آنکھوں کی بیماری سے شفا عطا فرما دی۔  اس سے معلوم ہوا کہ بزرگوں سے نسبت رکھنے والی اشیا کو تبرک سمجھنا اور ان سے برکتیں لینا انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامکا طریقہ ہے،   اور اس واقعے کو قرآنِ پاک میں ذکر فرمانا اس بات کا اعلان ہے کہ تبرکات سے فائدہ ہوتا ہے۔

مقامِ ابراہیم سے تبرک

             (2)  کعبہ مُعظّمہ  میں ایک پتھر ہے جسےمقام ابراہیم کہتے ہیں۔  یہ وہ پتھر ہے جس پر اللہ پاک کے نبی،   جنابِ حضرت ابراہیمعَلَیْہِ السَّلَام نے اپنا قدم مبارک رکھا،   توجتنا ٹکڑا ان کےزیر قدم آیا تر مٹی کی طرح نرم ہوگیا یہاں تک کہ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کاقدم مبارک اس میں جم  گیا،  پھر جب ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے قدم اٹھایااللہ پاک نےدوبارہ اس ٹکڑےمیں پتھر کی سختی پیداکردی کہ وہ نشان قدم محفوظ رہ گیا۔   (فتاوی رضویہ ،   ۲۱   /   ۳۹۸ ملتقطاً) تو ربِّ کریم نےرہتی دنیاکےتمام مسلمانوں کومقامِ ابراہیم کی  تعظیم کرنےاوراس  کاقرب  پانے اور اس