Book Name:Tabarukaat Ki Barakaat

اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ! آج جو بیان ہم سنیں گی اس کا عنوان ہے”تبرکات کی برکات“ جس میں ہم تبرکات اور اس کے ثبوت میں دو  (2) قرآنی واقعات سنیں گی ،   صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نبیِ اکرم،   رسولِ محتشم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے مقدس تبرکات کی کیسی تعظیم کیا کرتے اس تعلق سے کچھ واقعات بھی سنیں گی۔  تبرکات کی تعظیم سے کیا کیا فائدے ہوتے ہیں اور تبرکات کی بے ادبی سے کیا نقصانات ہوتے ہیں یہ بھی سنیں گی۔  ضمناً کئی مدنی پھولوں کی مدنی مہک سے دل و دماغ کو معطر کریں گی۔  اللہ کرے کہ ہم سارا بیان توجہ کے ساتھ سننے کی سعادت حاصل کر سکیں۔  بعض اسلامی  بہنیں دورانِ بیان تسبیح کے ذریعے ذِکرودرودشریف وغیرہ پڑھتی  رہتی  ہیں،   یاد رکھئے! یہ اِس کا موقع نہیں ہے،  ہم چُونکہ علمِ دِین سیکھنے کی نیّت سے یہاں جمع ہوئی ہیں تودورانِ بیان پوری توجہ بیان کی طرف ہی ہونی چاہئے،  ویسے علمِ دین سیکھنے پر مشتمل بیان سُننا بھی ذِکْرُ اللہ ہی میں شامل ہے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قحط سالی سے نجات مل گئی!

             حضرتِ سیدنا شیخ عبدالحق محدثِ دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:  ایک مرتبہ سخت قحط سالی ہوئی،   لوگوں کی بہت دعاؤں کے باوجود بارش نہ ہوئی،   حضرتِ سیدنا بابانظام الدین اولیا رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی امّی جان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا کے کپڑے کا ایک دھاگا ہاتھ میں لے کر عرض کی: اے اللہ  پاک!  یہ اس خاتون کے دامن کا دھاگا ہے جس پر کبھی کسی نامحرم کی نظر نہ پڑی،   میرے مولیٰ!  اسی کے صدقے رحمت کی برکھا  (بارش) برسا دے!  ابھی دعا ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ رحمت کے بادل گھر گئےاور رِم جِھم رِم جِھم بارش شروع ہو گئی۔  (اخبار الاخیار،   ص۲۹۴)    

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تبرکات کے فوائد

      میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!  سنا آپ نے کہ بزرگوں کے جسم سے نسبت رکھنے والے لباس کے ایک دھاگے کی بھی کتنی شان ہےکہ اسے ہاتھ میں رکھ کر مانگی گئی دعا قبول ہو گئی ۔  اللہ پاک جو تمام برکتوں کا مالک ہےاس ربِّ کریم نے اپنے ان نیک بندوں کو دنیا جہاں کی ایسی برکتوں سے نوازا ہوتا ہے کہ جو چیزیں ان سے منسوب ہو جائیں وہ بھی بابرکت ہوجاتی ہیں۔  انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام اور اولیائے  عظام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہمْ اَجْمَعِیْنسے منسوب چیزیں بڑی بابرکت اور فیض رساں ہوتی ہیں۔