Book Name:Shan-e-Sahaba

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

راہِ ہدایت کے دَرَخْشَنْدہ ستارے

         میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!بیان کردہ حکایت  سےمعلوم ہوا! ہمیں نبیِّ کریم ،   رَء ُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت رکھتے ہوئے ،  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی ذاتِ پاک پر دُرُودشریف کی کثرت کے ساتھ ساتھ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  سے بھی مَحَبَّت رکھنی چاہیے،  معاذاللہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بعض صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے تو بے پناہ عِشق و مَحَبَّت کااِظہارہواور باقی اَصحابِ رسولرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین کے لئے دل میں عَداوت دشمنی بھری ہواگر ایسا ہوا تو  اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی لَعْنت ہو گی۔  جیسا کہ

لَعْنتِ خُداوندی کا مُسْتَحِق

         حضرت عُوَیْم بِن سَاعِدَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ سرکارِ نامدار،   مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اِرْشادِخُوشبودار ہے:  ’’بے شک اللہ کریم نے مجھے مُنْتَخَب فرمایا اور میرے لئے میرے اَصحاب (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین)  کو پسند فرمایا ،  پھر ان میں سے میرے وزیر،   مددگار اور رِشتے دار بنائے ،  فَمَنْ سَبَّہُمْ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلَائِکَۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ پس جو انہیں گالی دے گا،  اس پر اللہ پاک ،  اس کے فِرِشتوں اورتمام لوگوں کی لَعْنت ہے،   لَایَقْبَلُ اللّٰہُ مِنْہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَرْفًا وَّلَا عَدْلًا   ،  روزِ قیامت اللہ پاک نہ اس کا کوئی فَرض قَبول فرمائے گانہ نفل۔  ‘‘   (الصواعق المحرقہ،  ص۴)   

         مزیدفرمایا : میرے صحابہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین) کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرتے رہو’’میرے بعدا نہیں (اپنی تہمتوں اور بُری باتوں کا) نشانہ مَت بنانا،  پس جس نے ان سے مَحَبَّت کی،  تو اس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وجہ سے ایسا کیاا ور جس نے ان سے بُغْض رکھا تو اس نے (دَرحقیقت) مجھ سے بُغْض کی وَجہ سے ایسا کیا،  جس نے انہیں اَذِیَّت دی،  اُس نے مجھے اَذِیَّت دی اور جس نے مجھے اَذِیَّت دی،   اُس نے اللہ کریم کو اَذِیَّت دی اور جو اللہ کریم کواِیْذا دے،  عنقریباللہ کریم اس کی پکڑ فرمائےگا۔   (مشکاۃ،   کتاب المناقب،  باب مناقب الصحابہ ،  ۲  /   ۴۱۴،  حدیث: ۶۰۱۴)  ایک اورحدیثِ پاک میں ہے:  وَمَنْ اَسَاءَ الْقَوْلَ فِیْ اَصْحَابِیْ کَانَ مُخَالِفاً لِسُنَّتِیْ جس نے میرے اَصحاب (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین)  کے  مُتعلِّق بُری بات کہی تووہ میرے طریقے سے ہٹ گیا وَمَأْوَاہُ النَّارُ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ اور اس کا ٹِھکانا آگ ہے اور کیا ہی بُری جگہ ہے پلٹنے کی۔   (الریاض النضرۃ،   الباب الاول ،  ذکر ماجاء فی الحث علی حبہم والاحسان الیہم الخ ،  ۱  /  ۲۲)  

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آپ نےسنا کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے بُغْض رکھنے والے بحکمِ حدیث،  اللہ کریم ،