Book Name:Shan-e-Sahaba

فِرِشتوں اور تمام لوگوں کی لَعْنت کے حَقْدار ہیں۔ صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان میں گُستاخی کرنے والے اور ان کی صحبت میں بیٹھنےوالےنادان لوگاللہ پاک اوراس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی مَول  لےکر اپنی آخرت برباد کرتے ہیں اورمرتے وَقْت انہیں کلمہ بھی نصیب نہیں ہوتا۔ چنانچہ

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”شَرحُ الصُّدُور“ صفحہ نمبر98 پر ہے:

حضرت سَیِّدُنا عبدُالرحمٰن مُحارِبی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک آدمی کو وقتِ وفات کلمہ پڑھنے  کی تلقین کی گئی تو اس نے کہا: میں نہیں پڑھ سکتا کیونکہ میرا اُٹھنا بیٹھنا ایسے بُرے لوگوں کے ساتھ تھا جو مجھےحضرت سَیِّدُنا ابُو بکر وحضرت سَیِّدُنا عمررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما کو بُرا بھلا کہنے کا کہتے تھے۔   (تاریخ ابن عساکر،   عبداللہ ویقال عتیق بن عثمان،  ۳۰  /  ۴۰۳،  رقم: ۳۳۹۸)  

 میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نےسُنا کہ شَیخینِ کریمین یعنی سَیِّدُنا صدیق وفارُوق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکی شان میں گُستاخی کرنے والوں کی صُحبت کا یہ وَبال ہوا کہ  اس شخص کو مرتے وَقْت کلمہ نصیب نہیں ہوا ۔  لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ  ہم ان عظیم ہستیوں کی اُلفت کا  چراغاپنے دل میں روشن کرکے دونوں جہاں کی بھلائیوں کی حَقْدار بن جائیں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اللہ پاک کے نیک بندوں کی مَحَبَّت قَبروحشر میں بے حد کار آمدہے۔  چُنانچہ

صحابہ کا وسیلہ قبرمیں کام آگیا:

مفسرِ قرآن حضرت سیِّدُنا ابو القاسم بن ہِبَۃُ اللہ بن سَلامَہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرماىا:  ہمارے اىک استادِمحترم کےاىک شاگردنےوفات پائی تواستادصاحب نے اسےخواب مىں دىکھ کرپوچھا: اللہ پاک نےتمہارے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟  اس نے کہا:  مجھے بخش دىا گىا ہے۔ استا د صاحب نے درىافت فرماىا:  نکىرىن کے ساتھ کىسى گزرى؟  اس نے کہا: استاد صاحب!جب نکىرىن نے مجھے بٹھا کر پوچھا کہ تمہارا ربّ کون ہے اور تمہارے نبی کون ہیں؟ تواللہ پاک نےمجھےالہام فرمایا (یعنی میرے دل میں یہ بات ڈالی ) کہ میں ان سےکہوں: حضرت ابوبکراورحضرت عُمَررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے وسیلےسے مجھے چھوڑدو۔ پس اىک فرشتے نے دوسرے  سے کہا:  اس نے ہمیں بہت بڑی قسم دی ہے،  لہٰذااسےچھوڑدو۔ چنانچہ وہ دونوں مجھے چھوڑ کرچلے گئے۔   ( المنتظم لابن جوزی،  رقم: ۳۰۹۲،   ھبة اللہ بن سلامة،   ۱۵  /  ۱۳۸)   (شرح الصدور،  ص۲۵۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  سے مَحَبَّت کرنے والے مسلمان اللہ کریم  اوراس کے رسول  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےمحبوب ہیں بلکہ ایسے خُوش نصیبوں  کوبروزِ جَزا احمدِ مجتبیٰ،   محمدِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاقُربِ خاص