Shan-e-Sahaba

Book Name:Shan-e-Sahaba

ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰) (پ۱۱،  التوبۃ:  ۱۰۰)

ترجمہ کنز العرفان: ان سب سے اللہ راضی ہوا اور یہ  اللہ سے راضی ہیں اور اس نے ان کیلئے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں،  ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے ،   یہی بڑی کامیابی ہے۔

پارہ2 سُوْرَ ۃُالْبَقَرَۃ کی آیت نمبر 218میں ارشاد ہوتا ہے:

اُولٰٓىٕكَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۱۸) (پ۲،  البقرۃ: ۲۱۸)

ترجَمۂ کنزالعرفان: وہ رحمت الہٰی کے امیدوار ہیں اور اللہبخشنے والا مہربان ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!بیان کردہ  آیاتِ طیِّبہ سے یہ حقیقت روزِ روشن کی طرح ظاہرہوجاتی ہے  کہ مَحبوبِِ رَبِّ داوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تمام صَحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن بہت زیادہ بلند عزت و شان کے مالک تھے کہ جنہوں نے اپنی زِندگیاں اللہ کریم اوراُس کے رسولصَلَّی اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضا کے حُصول اور دِیْنِ اسلام کی سَربُلندی کے لئے وَقْف کر رکھی  تھیں،  اِن مَردانِ عرب نے نبیِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے شانہ بَشانہ رہ کر دِین کو زندہ کرنے کی خاطِر ایسی ایسی قُربانیاں پیش کیں کہ جنہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا،  اللہ کریم نے انہیں اپنے پیارے محبوب  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خِدْمت گُزاری کے  طُفیل نہ صِرف اپنی بخشش و رِضا مندی اور جنَّت کی حَقْداری وغیرہ جیسے عظیمُ الشَّان اِنعامات سے نوازا بلکہ اُنہیں ملنے والی عطاؤں اور نوازشوں کا اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں کئی مقامات پر  تَذکرہ بھی اِرْشاد فرمایا تاکہ تاقیامت آنے والے مُسلمانوں کےدِلوں میں ان کی شان و عظمت مزید مضبوط ہوجائے۔ آیاتِ قُرآنیہ کے علاوہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےبھی اپنے لَبہائے مُبارَکہ سے  کبھی تو باِلْعُمُوم تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے فَضائل بیان فرمائے اورکبھی نام لے لےکر ان کی شان و  عظمت اور مقام و مرتبے کو اُجاگر فرمایا۔ چُنانچہ 

نیکو کار ہستیاں

حضرت سَیِّدُنا عُمر فارُوقِ اَعْظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ سُلْطانِ دو جہان،  رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: اَكْرِمُوا اَصْحَابِي فَاِنَّهُمْ خِيَارُكُمْ ([1]) یعنی میرے صحابہ (رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن)  کی عزّت کرو کہ وہ تمہارے نیک تَرین لوگ ہیں۔ مزیدفرمایا:  خَيْرُ اُمَّتِي اَلْقَرْنُ الَّذِينَ يَلُوْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُوْنَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُوْنَهُمْ  ([2])  یعنی میری اُمّت میں



[1]   مشکاۃ المصابیح،  کتاب المناقب،   باب مناقب الصحابۃ،   ۲ / ۴۱۳،  حدیث: ۶۰۱۲

[2]   مسلم،  کتاب فضائل الصحابہ باب فضائل الصحابہ...الخ ،  ص،  حدیث: ۲۵۳۵