Book Name:Shan-e-Sahaba

سب سے بہتر میرے زمانہ والے ہیں  (یعنی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ) پھر اُن کے بعدکےلوگ  (یعنی تابعین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن) پھر اُن کے بعد کے لوگ ہیں (یعنی تبعِ تابعین رَحْمَۃُ اللہِ تَعالیٰ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن)  ۔  “

بعض وہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی ہیں جن کے نُمایاں کارناموں کی وجہ سے نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  ان کی شان وعظمت  نام لے کرکچھ اس طرح بیان فرمائی ہےکہ ابُوبکر مىرى اُمَّت کے سب سے زِىادہ نَرم دل اور رَحْم دل شخص ہىں ،  عمر بن خَطاب مىرى اُمَّت کے بہترىن اور سب سے زىادہ اِنْصاف کرنے والے شخص ہىں ،  عثُمان بن عَفَّان مىرى اُمَّت کے سب سے زِىادہ باحَىا اورعزت والےہىں  ،  على بن ابى طالب مىرى اُمَّت کے عقلمنداور سب سے زِىادہ بَہادُر شخص ہىں ،   عبدُاللہ بن مَسْعُود مىرى اُمَّت کے نىک اور اَمانت دار شخص ہىں ،  ابُوذَر اس اُمَّت کے سب سے زِىادہ زاہد (دنیا سے بے رغبت) اور سچے انسان ہىں ،  ابُودَرْدَه مىرى اُمَّت کے سب سے زِىادہ عِبادت گُزار اور مُتَّقِىْ شخص ہىں اورمُعاوِىہ بن سُفْىان مىرى اُمَّت کے سب سے زِىادہ بُردبار اورسخى آدمى ہىں۔  (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن) ۔  (کنزالعمال،  ج۷ ص:  ۳۴۴،  حدیث: ۳۳۶۶۶)  مزید فرمایا : مىں اَہْلِ عرب مىں سے سب سے پہلے جنَّت مىں داخل ہونے والا ہوں ،  سَلْمان اَہْلِ فارس مىں سے سب سے پہلے جنَّت مىں داخل ہونے والے ہىں،   صُہَىْب ،  رُومىوں مىں سے سب سے پہلے جنَّت مىں داخل ہونے والے ہىں اور بِلال،   اَہلِ حَبْشہ مىں سے سب سے پہلے جنت مىں داخل ہونے والے ہىں (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن) ۔  (کنزالعمال،  ج۷ ص:  ۳۴۴،  حدیث: ۳۳۶۷۲)  مىرے سب صحابہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن) مىرے نزدىک عزت داراور محبوب ہىں،   اگرچہ وہ حبشى غُلام ہو۔  (کنزالعمال،  ج۷ ص:  ۳۴۵،  حدیث: ۳۳۶۷۴)

ہدایت کے چشم و چراغ

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نےسُناکہ!مَولائے کُل،   فَخرِ رُسُل صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی کیسی شان وعظمت بیان فرمائی اور خُودآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی چاہت یہ ہے کہ میری اُمَّت میرے صحابہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن) کی خُوب خُوب تعظیم وتَوقیر کرے ۔ لہٰذا ہمیں  بھی تمام صحابَۂ کرام عَلَیْھِمُ الرِّضْوان سے سچی مَحَبَّت رکھنی چاہیے اور ان کی سیرت و کردار پر عمل کرتے ہوئے،   اپنی زِندگی بَسر کرنی چاہئے،   کیونکہ یہی راہِ ہدایت کے وہ روشن   سِتارے ہیں ،  جن کے بارے میں مَدینے کے سلطان،  رَحْمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اَصْحَابِي كَالنُّجُومِ فَبِاَ يِّہِمْ اِقْتَدَيْتُمْ اِهْتَدَيْتُمْ ([1])  یعنی میرے صحابہ (رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن)  سِتاروں کی مانند ہیں،   تم اِن میں سے جس کی بھی اِقْتدا کروگے ہدایت پا جاؤ گے۔ “

حکیم الاُمَّت مفتی اَحمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:  سُبْحٰنَ اللہ! کیسی نَفیس تشبیہ ہے،  



[1]   مشکاۃ المصابیح،  کتاب المناقب،  باب مناقب الصحابۃ،   ۲ / ۴۱۴،   حدیث: ۶۰۱۸