Book Name:Shan-e-Sahaba

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!فیضانِ صحابہ سے مالا مال ہونے کے لئے دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول

 ہمارے لئے ایک بہت بڑی نعمت ہے،  لہٰذا اس مدنی ماحول سے وابستہ رہئے اور خوب خوب نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائیے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی دنیا بھر کے200 سے زائد مُمالِک میں کم وبیش 104شُعبہ جات میں نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچانے میں مصروفِ عمل ہے۔ اِنہی شُعبہ جات میں سے ایک شُعبہ ”مجلسِ رابِطہ برائے عالمات “ بھی ہے۔ اِس شُعبے کا بُنیادی مَقْصَد سُنّی عالمات کو دعوتِ اسلامی کی دِینی خدمات سے آگاہ کرنا،  مَدَنی کاموں میں اُن کی مدد (Help)  حاصِل کرنا،  اُن کی دُعائیں لینا،  سُنّی جامعات و مَدَارِس میں مَدَنی کاموں کی ترکیب بنانا،  ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اِجتماع اورمُختلِف سُنَّتوں بھرے اِجتماعات میں سُنّی جامعات و مَدارِس  کی طالبات کی شِرکت کرواناہے۔ اللہ کریم دعوتِ اسلامی اور”مجلسِ رابِطہ برائے عالمات“کو مزید ترقّیاں عطا فرمائے اور ہمیں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول پر اِستقامت نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں                                 اے دعوتِ اسلامی تِری دُھوم مَچی ہو

 (وسائل بخشش مرمم،  ص۳۱۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!جس طرح کسی مُسلمان کی بڑی سے بڑی نیکی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی چھوٹی  سی نیکی کے برابر نہیں ہو سکتی،   اسی طرح کوئی کتنا ہی بڑا ولی ،   غوث اور قُطُب بن جائے اور اس کی ذات سےبکثرت  کرامات کا صُدُور بھی ہوتا رہے،   لیکن وہ پھر بھی  کسی صحابی کے مَقام تک نہیں پہنچ سکتا۔  شَیخُ الْحدیث حضرت علامہ مُفْتی عبدُالمصطفٰے اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں: تمام عُلَماءِ اُمَّت واکابِرِاُمَّت کا اِس مَسْئَلَہ پر اِتِّفَاق ہے کہ صَحابۂ  کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم”اَفْضَلُ الاَولیاء“ ہیں یعنی قِیامت تک کے تمام اَوْلیاء اگرچہ وہ دَرَجۂ وِلایت کی بُلند تَرین منزل پر فائز ہوجائیں،   مگر ہرگز ہرگز کبھی بھی وہ کسی صحابی  کے کمالاتِ  ولایت تک نہیں پَہُنْچ سکتے۔  اللہ پاک نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَمْعِ نُبُوَّت کے پروانوں کو مَرتبۂ ولایت کا وہ بُلند وبالامَقام عطافرمایا ہے اَوْراُن مُقَدَّس ہستیوں کو ایسی ایسی عظیمُ الشَّان کرامتوں سے سَرفراز فرمایا ہے کہ دوسرے تمام اَوْلیاء (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین) کے لیے اِس مِعْراجِ کمال کا تَصوُّر بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اِس میں شک نہیں کہ حضراتِ صَحابۂ کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم سے اِس قدَر زِیادہ کرامتوں کا صُدور نہیں ہوا،  جس قدَر کہ دوسرے اَوْلیائے کرام  (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین) سے کرامتیں مَنْقول ہیں،   لیکن واضح رہے کہ کَثْرتِ کرامت افضلیتِ وِلایت کی دلیل نہیں،   کیونکہ وِلایت دَرحقیقت قُرْبِ الٰہی کا نام ہے ۔  قُرْبِ الٰہی جس کو جس قدَر زیادہ حاصل ہوگا ،  اُسی قدَر اس کی ولایت کا درَجہ بُلند سے بُلند تَرہوگا۔  صَحابۂ کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم چونکہ نگاہِ نُبُوَّت کے اَنواراورفَیضانِ رسالت کے فُیوض و بَرَ کات سے مُسْتَفِیْض (فائدہ اٹھانے والے) ہیں،