Book Name:Islam Mukammal Zabita-e-Hayat Hai

رشتے داروں کے ساتھ حُسنِ سلوک کے حوالے سے اسلام ہمیں کیا حکم فرماتا ہے اور ہمیں ان کے ساتھ کس طرح کا رویہ(Behaviour)رکھنا چاہئے۔ آئیے!سنئے اور رشتے داروں کے ساتھ  اچھا سُلوک کرنے کی بھرپورکوشش کیجئے،  چنانچہ

پارہ4سورۃ النسآء کی پہلی آیتِ مبارکہ میں ارشادِ رحمٰن ہے:

وَ  اتَّقُوا  اللّٰهَ  الَّذِیْ  تَسَآءَلُوْنَ  بِهٖ  وَ  الْاَرْحَامَؕ-اِنَّ  اللّٰهَ  كَانَ  عَلَیْكُمْ  رَقِیْبًا(۱) (پارہ:۴،   النساء:۱)

تَرْجَمَۂ کنزالایمان:اوراللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رِشْتوں کا لحاظ رکھو،  بے شک اللہ ہر وَقْت تمہیں دیکھ رہا ہے۔

تفسیرِ نعیمی میں اس آیتِ کریمہ کے تحت لکھا ہے:مُسَلمانوں پر جیسے نماز،   روزہ،   حج،  زکوٰۃ وغیرہ ضروری ہے،  ایسے ہی اپنے قَرابت داروں کے حق اَدا کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔ مزید اِرشاد فرماتےہیں:اپنے عزیزوں،  قریبوں پراچھا سُلُوک بہت ہی مُفید ہے،   دُنیا میں بھی،   آخرت میں بھی،   اس سے زِندگی،   موت،   آخرت سب سنبھل جاتی ہے۔ (تفسیرِ نعیمی ،  ۴/۴۵۶-۴۵۵ملتقطاً)

شَیخُ الحدیث حضرتِ علّامہ مَولاناعبدُ المصطفٰے اَعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:دادا،  دادی،  نانا،   نانی،  چچا،  پھوپھی،  ماموں،  خالہ وغیرہ کے حقوق بھی ماں باپ ہی کی طرح ہیں۔ (جنتی زیور،  ص۹۴)ایک اور مقام پرفرماتے ہیں:رشتوں کو کاٹنا حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے،  لہٰذا ہر مُسَلمان  کو ہمیشہ اِس کا خیال رکھنا چاہیے کہ کسی رشتے دار سے تَعَلُّق نہ کاٹے بلکہ ہمیشہ اِس کو شش میں لگا رہے کہ رشتے داروں سے تَعَلُّق(Relation) قائم رہے اور کبھی بھی رشتہ کٹنے نہ پائے۔ بعض لوگ یہ کہا کرتے ہیں کہ جو  رشتے دار ہم سے تَعَلُّق رکھے گا،   ہم بھی اُس سے تَعَلُّق رکھیں گے اور جو ہم سے کٹ جائے گا،  ہم بھی اُس سے کٹ جائیں گے،  یہ کہنا اور یہ طریقہ بھی اِسلام کے خِلاف ہے۔