Book Name:Hasanain-e-Karimain ki Shan-o-Azmat

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!مُحَرَّمُ الْحَرام شَرِیْف کا بابرکت  مہینا جاری وساری ہے ،  اس مُبا رَک مہینے کو  اَہلِ بیتِ اَطْہاررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین اور اِمامِ عالی مَقام،امامِ تِشنہ کام حضرت سَیِّدُنا اِمامِ حسن مُجتبیٰ اور امامِ حُسین،رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہُما  کے ساتھ ایک خاص نسبت ہے،آئیے!اسی حوالے  سے  حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  کی شان وَعَظمت کے بارے میں سُنْنے کی سَعادَت حاصِل کرتی  ہیں۔نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِن دونوں شَہزادوں سے بہت مَحَبَّت فرماتے جیساکہ

حضرت سَیِّدُنااَنس بن مالکرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں،رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عَرْض کی گئی کہ اہلِ بیت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اجمعین میں آپ کو زِیادَہ پیارا کون ہے؟ارشاد فرمایا:حَسن اورحُسَین(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ،  حَضْرت سَیِّدَتُنا فاطِمَۃُ الزَّہْرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے فرمایا کرتے کہ میرے بچوں کومیرے پاس بُلاؤ،پھر اُنہیں سُونگھتے اوراپنےساتھ چِمٹالیتےتھے۔(ترمذی،كتاب المناقب عن رسول الله،باب مناقب الحسن والحسین،  ج۵،ص ۴۲۸حدیث:۳۷۹۷)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتِی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شَرح میں فرماتے ہیں:مَحَبّت کی بہت قِسْمیں ہیں: اولاد سے مَحَبت اور قِسْم کی ہے،اَزْواج(بیویوں)سے اور قِسْم کی،دوستوں سے اور قِسْم کی۔اولاد میں حَضراتِ حَسَنین(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)بہت پِیارے ہیں،ازواج (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ اجمعین)میں حضرت(سَیِّدَتُنا)عَائِشہ صِدّیقہ،مَحْبُوبَۂ مَحْبُوبِ رَبُّ العالمین(یعنی اللہ پاک کےمحبوبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبوبہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)ہیں،دوست و احباب میں(امیرُالمؤمنین) حضرت(سَیِّدُنا)ابوبکرصِدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہبہت پیارے ہیں۔مَزید فرماتے ہیں:حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)انہیں کیوں نہ سُونگھتے،وہ دونوں تو حُضُور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے پُھول تھے،  پُھول سونگھے ہی جاتے ہیں،انہیں کلیجے سے لگانا،  لپٹانا انْتِہائی مَحَبت و پِیار کے لیے تھا۔اس سے مَعلُوم ہُوا کہ چھوٹے بچوں کو سُونگھنا،اُن سے پِیارکرنا،انہیں لپٹانا،چمٹاناسنتِ رَسُوْلِ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے۔ (مراٰۃ المناجیح،  ۸/۴۱۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

آئیے !ہم بھی اِن حَضرات کی مَحَبَّت کو اپنے دل میں مزید پُخْتَہکرنے اور ان کی سیرت وکردار پر عمل کرنے کی نِیَّت سے ان کا ذِکْر ِخیر سنتی ہیں۔

نام وکُنْیَت اور اَلقاب:

حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا میں سے  بڑے حضرت سَیِّدُنا امام حَسَنِ مُجتبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں۔آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی کُنْیَت"ابُو مُحمد"ہے ۔اور لَقب "تَقی اور سَیِّد"جبکہ  عُرف "سِبْطُ رَسُولِ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم" ہے،  آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو’’رَیْحَانَۃُالرَّسُوْل‘‘بھی کہتے ہیں۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ  تَعَالٰی عَنْہُ  جَنَّت کے نوجوانوں  کے سردار ہیں،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی