Book Name:Hasanain-e-Karimain ki Shan-o-Azmat

اللہ کریم  کےمَحْبُوب،دانائے غُیُوبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشادفرمایا:جب بروزِ قِیامت اَہلِ بَلا(یعنی بیماروں اور آفت زدوں) کو ثَواب عَطا کیا جائیگا،تو عافِیت والے تَمنّا کریں گے کہ کاش! دُنیا میں  ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِی ج٤ ص١٨٠حدیث ٢٤١٠ دارا لفکر بیروت)

حکیمُ الْاُمَّت حضر ت مُفتِی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے الفاظ ’’کاش! دُنیا میں ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں‘‘کے تحت فرماتے ہیں :’’یعنی تمنّا وآرزُو کریں گے کہ ہم پر دُنیامیں ایسی بیماریاں آئی ہوتیں ،تاکہ ہم کو بھی وہ ثواب آج ملتا جو دوسرے بیماروں اور آفت زَدوں کو مل رہا ہے۔‘‘(مراٰۃ ،ج۲ص،۴۲۴)

حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن  کی آپس کی مَحَبَّت :

حضرت سیّدنا  ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان کے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی کے  ساتھ  تین(3) دن رات سے زیادہ  تَعَلُّق توڑے ۔ان میں جو بات چیت کرنے میں پہل کرے گا،  و ہ جنت کی طرف جانے  میں بھی  پہل کرے گا۔حضرت سیّدنا ابُو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:  مجھے یہ بات پہنچی کہ حَضراتِ حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما کے دَرْمِیان کوئی شَکَر رَنْجی ہوگئی ہے۔میں امام حُسَینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خِدمَت میں حاضِر ہُوا اور عَرْض کی:لوگ آپ کی پیروی کرتے ہیں اور آپ حَضرات ایک دوسرے سے ناراض ہیں اور باہَم قَطْع تَعلُّق کر رکھا ہے۔آپ ابھی امام حَسَن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس جائیں اور انہیں راضی کریں کیونکہ آپ ان سے چھوٹے ہیں ،امام حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا :اگر میں نے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو یہ فرماتے ہوئے نہ سُنا ہوتا کہ جب دو(2) آدَمیوں کے درمیا ن قَطع تَعَلُّق ہوجائے ،توان میں جو بات چیت کرنے میں پہل کرے گا و ہ پہلے جنَّت میں جائے گا،میں مُلاقات کرنے میں ضَرُور پَہَل کرتا ،مگر میں اِس بات کوپسند نہیں کرتا کہ میں ان سے پہلے جنَّت میں چلاجاؤں۔حضرت سیدنا ابُوہُرَیْرہ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :اس کے بعد میں حضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور انہیں سارا واقعہ سُنایا:امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا کہ امام حسین نے جو بات کہی ہے وہ درست ہے ۔ پھر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ امام حُسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس تَشریف لائے،ان سے مُلاقات کی اور یُوں دونوں بھائیوں کی آپس میں صُلح ہو گئی۔(ذخائر العقبی،  ص۲۳۸)

ناراض رِشتے داروں سے صلح کرلیجئے

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اگر ہم میں سے کسی کی کسی رِشتے دار سے ناراضی ہے تو اگرچِہ رِشتے دارہی کاقُصُور ہو،صُلح کیلئے خُود پَہل کیجئے اورخود آگے بڑھ کر خَندہ پیشانی کے ساتھ اُس سے مل کر تَعَلُّقات سَنوار لیجئے۔اگرمعافی مانگنے میں پہل بھی کرنی پڑے تو رِضائے الٰہی کیلئے معافی مانگنے میں پہل کرلینی چاہئے،اِنْ شَآءَاللہ سَر بُلندی پائیں گی۔ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی