Book Name:Hasanain-e-Karimain ki Shan-o-Azmat

کے(زیادہ)حق دار ہیں کہ آپ اَندر آجائیں اور ہمارے سروں پر یہ جو بال ہیں،اللہ کریم کے بعد کس نے اُگائے ہیں،  تم سادات ِکرام نے ہی تو اُگائے ہیں۔‘‘(تاریخِ ابن عساکر،ج ۱۴،ص۱۷۵)

شَیرِخدا کی امامِ حسن سے مَحَبَّت:

حضرت سَیِّدنااَصْبَغْ بن نُباتہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ حضرت سَیِّدنا امام حسن مُجْتَبیٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیمارہوئے تو اَمِیْرُالْمُومنین حضرت سَیِّدنا عَلیُّ الْمُرتَضٰی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   ان کی عِیادَت کے لئے تشریف لےگئے،  ہم بھی اُن کے ساتھ عِیادَت کے لئے حاضِر ہُوئے۔اَمِیْرُالْمُومنین حضرت سیّدنا عَلیُّ الْمُرتَضٰی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے خَیْرِیَّت دریافت کرتے ہوئے فرمایا: اے نواسۂ رسول !اب طَبِیعَت کیسی ہے؟عَرْض کی:اَلْحَمْدُ لِلّٰہ بہتر ہوں،آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےفرمایا:اگراللہ پاک  نے چاہا تو بہتر ہی رہوگے،  پھرحضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےعرض کی:مُجھےسہارہ دے کر بٹھا ئیے،اَمِیْرُالْمُومنین حضرت سَیِّدُناعلی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   نے انہیں اپنے سینے سے ٹیک لگاکربیٹھا دیا،  پھر حضرت سیّدنا امام حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا :ایک دن مجھ سے نانا جان،  رحمتِ عالمیانصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا تھا : اے میرے بیٹے ! جنّت میں ایک درخت ہے جسے شَجَرَۃُالْبَلْویٰ کہاجاتا  ہے،  آزمائش میں مبتلا لوگوں کوقیامت کے دن اس درخت کے پاس جمع کیا جائے گا،  جب کہ اس وقت نہ میزان رکھا گیا ہوگانہ ہی اعمال نامے کھولے گئے ہوں گے،انہیں پورا پورا اجرعطاکیاجائےگا۔پھرسرکارِدوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے یہ آیتِ مبُارَکہ تِلاوَت فرمائی،

اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ(۱۰) ( پ۲۳،  الزمر،  آیت ۱۰ )

                                ترجمۂ کنز العرفان : صبرکرنے والوں  ہی کو ان کا ثواب بے حساب بھرپوردیا جائے گا۔

(کتاب الدعاء للطبرانی،ص۳۴۷)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردہ واقعے سے جَہاں اَمِیْرُالْمُومنین حَضرتِ سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی اپنے شہزادے امام حَسَن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَحَبَّت کاعِلْم ہُوا،وہیں امام حَسَن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے بیان کردہ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ بھی معلُوم ہُوا کہ پریشانیوں،مُصِیبَتوں اورآزمائشوں پر صَبْر کرنے والوں کو قِیامَت کے دن  ان کے صَبْر کاپُورا پُورا اَجْردِیا جائے گا۔یادرکھئے!اللہ پاک کے ہر کام میں ہزارہا حِکْمَتیں پَوشِیدہ ہوتی ہیں،  جن کا ہمیں عِلْم  نہیں ہوتا۔لہٰذاہر ایک کے سَامنے اپنی پریشانی ،  غریبی ومُفلِسی کا رونا رونے ،اپنے دُکھڑے سُنانے اورتَنگدَسْتی کےسَبَب مَعَاذَ اللہ رَبّ کریم  کی ذات پر بے جا اِعتِراضات  کرکے  اپنی زَبان سے کُفرِیات بکنے کے بَجائے ،اِن آزمائشوں اورتَکلیفوں کا سامْنا کرتے ہوئے صَبْر وتَحَمُّل سے کام لینا چاہئے ،كىونكہ یہ مُصِیبَتیں اور بَلائیں گُناہوں کے كَفَّارے اور دَرَجات  میں بَلندی کا باعِثْ ہوتی ہیں ۔