Book Name:Hasanain-e-Karimain ki Shan-o-Azmat

وِلادتِ مُبارَکہ15رَمَضانُ الْمُبارَک 3ہجری کی رات میں مدینۂ طیبہزَادَ ہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًامیں ہوئی۔حُضُورسَیِّدِعالمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےساتویں روز آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا عقیقہ کیا ،بال جُدا کیے گئے اور حُکُم دیا کہ بالوں کے وزن کے برابر چاندی صَدَقہ کی جائے ۔

(تاریخ الخلفاء،   باب الحسن بن علی بن ابی طالب،   ص۱۴۹و روضۃ الشہداء  ( مترجم ) ،   باب ششم،  ج۱،  ص۳۹۶ )

آپ(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ)کا نام،اِمامُ الْانبیاء،سَیِّدُالاَسْخِیاء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے رکھا۔مکمل واقِعہ کچھ یُوں ہے کہ حضرت سَیِّدتُنا اسماء بنتِ عُمیس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہانے بارگاہِ رِسالَت میں حضرت سَیِّدُنا امام حَسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی وِلادت کی خوشخبری سنائی۔ (تو)حُضُورپُرنُور،شافعِ یوم ُالنُّشور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے اورفرمایا: اسماء!میرے فرزندکو لاؤ،حضرت اسماء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے(امامِ حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو) ایک کپڑے میں(لپیٹ کر) حُضور سَیِّد ِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی خدمت میں حاضر کیا۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے سیدھی طرف والےکان میں اَذان اور اُلٹی طرف والے کان میں تکبیر فرمائی اورحضرت سَیِّدُنا مولیٰ علیُّ الْمُرتَضٰی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے دریافت فرمایا: تم نے اس شان و شوکت والے بیٹے کاکیا نام رکھا ہے؟عرض کی:یَارَسُوْلَ اللہ!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میری کیا مَجال کہ بے اِجازت نام رکھنے پر  پہل کرتا،لیکن اب جو دریافت فرمایاہے تو میرا خیال ہے ’’حَرْب ‘‘نام رکھاجائے،باقی حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مُختار ہیں۔تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ان کانام حَسن رکھا۔ ( سوانحِ کربلا ص۹۲ملخصاً )  

وہ حسن مُجتبیٰ سیدُ الاسخیاء

راکبِ دوشِ عزّت پہ لاکھوں  سلام

(حدائقِ بخشش)

شعر کی وضاحت:وہ امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُجو سخیوں کے سردار ہیں،جو اپنے نانا جان،محبوبِ رحمٰن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پیارے کندھوں پر سُوار ہوتے تھے،اُن کی ذاتِ مبارک پرلاکھوں سلام۔

آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کےچھوٹے بھائیسَیِّدُالشُّہَداء،راکبِ دَوشِ مُصْطَفٰے،  حضرت سَیِّدُنا امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی وِلادت5شعبانُ  المعظم سن 4 ہجری کو مدینۂ مُنوَّرہ زَادَ ہَا اللہُ شَرَفًاوَّتَعۡظِیۡمًامیں ہوئی۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا نام،حُضُور پرنور،شافع ِ یومُ النُّشور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے’’حُسین‘‘اور’’شبیر‘‘رکھا جبکہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی کُنْیَت’’اَبُوعَبدُاللہ‘‘اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کالَقب بھی’’سِبۡطُ رَسُوۡلِ اللہِ(رَسُوۡلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا نَواسہ)‘‘اور’’رَیْحَانَۃُ الرَّسُوْل‘‘(رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا پھول)ہے،اپنے بڑے بھائی کی طرح آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُبھی جنَّتی جوانوں کےسردار ہیں۔(اسد الغابة،باب الحاء والحسین،۱۱۷۳۔ الحسین بن علی،ص ۲۵،  ۲۶ملتقطاًوسیر اعلام النبلاء،  ۲۷۰۔ الحسین الشہید...الخ،  ج۴،ص۴۰۲۔۴۰۴)